You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ قَالَ مَعْمَرٌ وَأَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالًا وَلَمْ يُعْطِ رَجُلًا مِنْهُمْ شَيْئًا قَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطَيْتَ فُلَانًا وَفُلَانًا وَلَمْ تُعْطِ فُلَانًا شَيْئًا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مُسْلِمٌ حَتَّى أَعَادَهَا سَعْدٌ ثَلَاثًا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَوْ مُسْلِمٌ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأُعْطِي رِجَالًا وَأَدَعُ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُمْ لَا أُعْطِيهِ شَيْئًا مَخَافَةَ أَنْ يُكَبُّوا فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ
It was narrated from 'Amir bin Sa'd bin Abi Waqqas that his father said: The Prophet [SAW] gave a share (of some spoils of war) to some men and not to others. Sa'd said: 'O Messenger of Allah [SAW], you gave to so-and-so and so-and-so, but you did not give anything to so-and-so, and he is a believer.' The Prophet [SAW] said: 'Or a Muslim,' until Sa'd had repeated it three times, and the Prophet [SAW] said: 'I give to some men, and leave those who are dearer to me, without giving them anything, lest (the former) be thrown into Hell on their faces.'
حضرت سعد بن ابی وقاصؓ نے فرمایا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو مال دیا لیکن ان میں سے ایک آدمی کو کچھ نہ دیا ۔ سعد نے کہا: اے اللہ کے رسول ! آپ نے فلاں فلاں کو تو مال دیا ہے لیکن فلاں کو کچھ نہیں دیا ، حالانکہ وہ بھی صاحب ایمان ہے ۔ نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ (بلکہ وہ ) مسلمان ہے ۔،، سعد نے اپنی بات تین دفعہ دہرائی ۔ نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم ہر دفعہ یہی فرماتے تھے :’’(بلکہ وہ) مسلمان ہے ۔ ،،پھر لوگوں کو مال دیتا ہوں جب کہ ان لوگوں کو چھوڑدیتا ہوں جو مجھے زیا دہ پیارے ہوتے ہیں ۔ میں انھیں کچھ نہیں دیتا ۔ (دیتا ہوں ) اس خوف سے کہ کہیں وہ جہنم میں اوندھے من نہ گرائے جائیں ۔،،
وضاحت: ۱؎ : چونکہ ایمان کی جگہ دل ہے اور وہ کسی دوسرے پر ظاہر نہیں ہو سکتا ہے اس لیے کسی کے بارے میں یقینی طور پر یہ دعویٰ کرنا کہ وہ صحیح معنوں میں مومن ہے “ جائز نہیں اس کو صرف اللہ عالم الغیوب ہی جانتا ہے، اور ” اسلام “ چونکہ ظاہری ارکان پر عمل کا نام ہے اس لیے کسی آدمی کو ” مسلم “ کہا جا سکتا ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو ” مومن “ کی بجائے ” مسلم “ کہنے کی تلقین کی۔ ۲؎ : یعنی : جن کو نہیں دیتا ہوں ان کے بارے میں یہ یقین سے جانتا ہوں کہ دینے نہ دینے سے ان کے ایمان میں کچھ فرق پڑنے والا نہیں ہے، اور جن کو دیتا ہوں ان کے بارے میں اندیشہ ہوتا ہے کہ اگر (تالیف قلب کے طور پر) نہ دوں تو ایمان سے پھر کر جہنم میں جا سکتے ہیں۔