You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كَانَتْ جَارِيَتَانِ تَخْرُزَانِ بِالطَّائِفِ فَخَرَجَتْ إِحْدَاهُمَا وَيَدُهَا تَدْمَى فَزَعَمَتْ أَنَّ صَاحِبَتَهَا أَصَابَتْهَا وَأَنْكَرَتْ الْأُخْرَى فَكَتَبْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فِي ذَلِكَ فَكَتَبَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ وَلَوْ أَنَّ النَّاسَ أُعْطُوا بِدَعْوَاهُمْ لَادَّعَى نَاسٌ أَمْوَالَ نَاسٍ وَدِمَاءَهُمْ فَادْعُهَا وَاتْلُ عَلَيْهَا هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ حَتَّى خَتَمَ الْآيَةَ فَدَعَوْتُهَا فَتَلَوْتُ عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ بِذَلِكَ فَسَرَّهُ
It was narrated from Nafi' bin 'Umar, that Ibn Abi Mulaikah said: There were two female neighbors who used to do leatherwork (with an awl) in At-Ta'if. One of them came out with her hand bleeding and claimed that her companion had injured her, but the other one denied it. I wrote to Ibn 'Abbas concerning that. He wrote, (saying) that the Messenger of Allah [SAW] ruled that the person against whom the claim was made should swear an oath. For if people were to be given what they claimed was theirs, then people would make claims against the wealth and blood of others. So he called her and recited this Verse to her: Verily, those who purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths, they shall have no portion in the Hereafter... until the end of the Verse. He called her and recited that to her, and she confessed to that. News of that reached him and he was happy.
حضرت ابن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں کہ دو لڑکیاں طائف کے علاقے میں کچھ سلائی کر رہی تھیں ۔ان سے ایک نکلی تو کے ہاتھ سے خون بہہ رہا تھا ۔اس نے کہا کہ میرےساتھ والی لڑکی نے اسے زخم لگایاہے جبکہ دوسری نے انکار کر دیا۔میں نےاس بارےمیں حضرت ابن عباسرضی اللہ عنہ کی طرف لکھا تو انھوں نے (جوابًا)تحریر فرمایاکہ رسولﷺکا فیصلہ ہے کہ مد عی علیہ کے ذمے ہو گی۔اگرلوگوں کو صرف ان کے دعوے کی بنا پران کی مطلوبہ دے دی جاتی تو لوگ دوسرے لوگوں کے جان ومال کی بابت دعوے کر دیتے ۔اس لڑکی کو بلاؤاور اس کو یہ آیت پڑھ کرسناؤ:’’بلا شبہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کا عہداور اپنی قسمیں تھوڑی قیمت کے بدلے بیچ ڈالتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا ....الخ.میں نے اس لڑکی کو بلایا اور یہ آیت پڑھ کر سنائی ۔اس نے اعتراف کر لیا ۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو یہ بات پہنچی تو بہت خوش ہوئے ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی : کسی معاملہ میں قسم کی ضرورت پڑے تو پہلے حاکم جس سے قسم لے اس کو نصیحت کرے۔