You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ بُكَيْرٍ أَبُو جَنَّابٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَدَوِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ تُوبُوا إِلَى اللَّهِ قَبْلَ أَنْ تَمُوتُوا وَبَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ الصَّالِحَةِ قَبْلَ أَنْ تُشْغَلُوا وَصِلُوا الَّذِي بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَبِّكُمْ بِكَثْرَةِ ذِكْرِكُمْ لَهُ وَكَثْرَةِ الصَّدَقَةِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ تُرْزَقُوا وَتُنْصَرُوا وَتُجْبَرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ قَدْ افْتَرَضَ عَلَيْكُمْ الْجُمُعَةَ فِي مَقَامِي هَذَا فِي يَوْمِي هَذَا فِي شَهْرِي هَذَا مِنْ عَامِي هَذَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَمَنْ تَرَكَهَا فِي حَيَاتِي أَوْ بَعْدِي وَلَهُ إِمَامٌ عَادِلٌ أَوْ جَائِرٌ اسْتِخْفَافًا بِهَا أَوْ جُحُودًا لَهَا فَلَا جَمَعَ اللَّهُ لَهُ شَمْلَهُ وَلَا بَارَكَ لَهُ فِي أَمْرِهِ أَلَا وَلَا صَلَاةَ لَهُ وَلَا زَكَاةَ لَهُ وَلَا حَجَّ لَهُ وَلَا صَوْمَ لَهُ وَلَا بِرَّ لَهُ حَتَّى يَتُوبَ فَمَنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ أَلَا لَا تَؤُمَّنَّ امْرَأَةٌ رَجُلًا وَلَا يَؤُمَّ أَعْرَابِيٌّ مُهَاجِرًا وَلَا يَؤُمَّ فَاجِرٌ مُؤْمِنًا إِلَّا أَنْ يَقْهَرَهُ بِسُلْطَانٍ يَخَافُ سَيْفَهُ وَسَوْطَهُ
It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) delivered a sermon to us and said: ‘O people! Repent to Allah before you die. Hasten to do good deeds before you become preoccupied (because of sickness and old age). Uphold the relationship that exists between you and your Lord by remembering Him a great deal and by giving a great deal of charity in secret and openly. (Then) you will be granted provision and Divine support, and your condition will improve. Know that Allah has enjoined Friday upon you in this place of mine, on this day, in this month, in this year, until the Day of Resurrection. Whoever abandons it, whether during my lifetime or after I am gone, whether he has a just or an unjust ruler, whether he takes it lightly or denies (that it is obligatory), may Allah cause him to lose all sense of tranquility and contentment, and may He not bless him in his affairs. Indeed, his prayer will not be valid, his Zakat will not be valid, his Hajj will not be valid, his fasting will not be valid, and his righteous deeds will not be accepted, until he repents. Whoever repents, Allah will accept his repentance. No woman should be appointed as Imam over a man, no Bedouin should be appointed as Imam over a Muhajir, no immoral person should be appointed as Imam over a (true) believer, unless that is forced upon him and he fears his sword or whip.’”
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا تو ارشاد فرمایا: ’’لوگو! مرنے سے پہلے پہلے اللہ کے سامنے توبہ کر لو، مشغول ہوجانے سے پہلے جلدی جلدی نیک اعمال کر لو، اللہ کا بکثرت ذکر کر کے اور خفیہ و ظاہر صدقات کثرت سے ادا کر کے اپنے رب سے اپنا تعلق استوار کر لو،( اس کے نتیجہ میں) تمہیں رزق ملے گا۔ تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہارا حال ٹھیک ہو جائےگا۔جان لو اس سال کے اس مہینہ میں آج کے دن اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے تم پر قیامت تک کے لئے جمعہ فرض کر دیا ہے۔ جو شخص عادل یا ظالم حکمران کی موجودگی میں میری زندگی میں یا میری وفات کے بعد جعمے کی نماز کو غیر اہم سمجھتے ہوئے یا اس ( کی فرضیت) کا انکار کرتے ہوئے جمعے کو ترک کرے گا( میں اسے بددعا دیتا ہوں کہ) اللہ کرے! اس کے بکھرے ہوئے کام نہ سمٹیں اور اس کے کاموں میں برکت نہ ہو، سنو! اس شخص کی( جو بلاعذت جمعہ ترک کرے) کوئی نماز نہیں اس کی کوئی زکاة نہیں اس کا کوئی حج نہیں اس کا کوئی روزہ نہیں۔( یہ اعمال قبول نہیں ہوں گے، اس کی کوئی نیکی( قبول ) نہیں حتی کہ توبہ کر لے جو کوئی توبہ کر لے اللہ اس کی توبہ قبول فرمالے گا۔ خبردار! کوئی عورت کسی مرد کی امامت نہ کرے، کوئی خانہ بدوش کسی مہاجر کا امام نہ بنے، کوئی فاسق کسی (نیک) مومن کا امام نہ بنے، سوائے اس کے کہ وہ اسے قوت و غلبہ سے مجبور کر دے اور اسے اس کی تلاور اور کوڑے کا خوف ہو۔‘‘
یعنی ظالم حاکم کی طرف سے کوئی امام ایسا ہو یا وہ خود امامت کرے، اور لوگوں کو ڈر ہو کہ اگر اس کی اقتداء نہ کریں گے تو عزت و آبرو کو نقصان پہنچے گا تو مجبوراً اور مصلحتاً فاسق کے پیچھے نماز ادا کرنی جائز ہے، اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ امام ہمیشہ صالح اور نیک اور ذی علم ہونا چاہئے اور اسی وجہ سے اعرابی کو مہاجر کی امامت سے منع کیا گیا ہے، کیونکہ مہاجر ذی علم نیک اور صالح ہوتے تھے بہ نسبت اعراب (بدوؤں) کے۔