You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِيهِ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كُنْتُ قَائِدَ أَبِي حِينَ ذَهَبَ بَصَرُهُ فَكُنْتُ إِذَا خَرَجْتُ بِهِ إِلَى الْجُمُعَةِ فَسَمِعَ الْأَذَانَ اسْتَغْفَرَ لِأَبِي أُمَامَةَ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ وَدَعَا لَهُ فَمَكَثْتُ حِينًا أَسْمَعُ ذَلِكَ مِنْهُ ثُمَّ قُلْتُ فِي نَفْسِي وَاللَّهِ إِنَّ ذَا لَعَجْزٌ إِنِّي أَسْمَعُهُ كُلَّمَا سَمِعَ أَذَانَ الْجُمُعَةِ يَسْتَغْفِرُ لِأَبِي أُمَامَةَ وَيُصَلِّي عَلَيْهِ وَلَا أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ لِمَ هُوَ فَخَرَجْتُ بِهِ كَمَا كُنْتُ أَخْرُجُ بِهِ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلَمَّا سَمِعَ الْأَذَانَ اسْتَغْفَرَ كَمَا كَانَ يَفْعَلُ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَتَاهُ أَرَأَيْتَكَ صَلَاتَكَ عَلَى أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ كُلَّمَا سَمِعْتَ النِّدَاءَ بِالْجُمُعَةِ لِمَ هُوَ قَالَ أَيْ بُنَيَّ كَانَ أَوَّلَ مَنْ صَلَّى بِنَا صَلَاةَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ مَقْدَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ فِي نَقِيعِ الْخَضَمَاتِ فِي هَزْمٍ مِنْ حَرَّةِ بَنِي بَيَاضَةَ قُلْتُ كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ قَالَ أَرْبَعِينَ رَجُلًا
It was narrated that ‘Abdur-Rahman bin Ka’b bin Malik said: “I used to guide my father after he lost his sight, and when I took him out for the Friday (prayer), when he heard the Adhan he would pray for forgiveness for Abu Umamah As’ad bin Zurarah, and supplicate for him. I heard that from him for a while, then I said to myself: ‘By Allah! What is this weakness? Every time he heard the Adhan for Friday (prayer) I hear him praying for forgiveness for Abu Umamah and supplicate for him, and I do not ask him about why he does that.’ Then I took him out for Friday (prayer), as I used to take him out, and when he heard the Adhan he prayed for forgiveness as he used to do. I said to him: ‘O my father! I see you supplicating for As’ad bin Zurarah every time you hear the call for Friday; why is that?’ He said: ‘O my son, he was the first one who led us for the Friday prayer before the Messenger of Allah (ﷺ) came from Makkah, in Naqi’ Al- Khadamat (a place near Al-Madinah), in the plain of Harrah Banu Bayadah.’ I asked: ‘How many of you were there at that time?’ He said: ‘Forty men.’”
سیدنا عبدالرحمن بن کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا: جب میرے والد کی آنکھوں کی بینائی چلی گئی تو میں ان کا رہبر ہوا کرتا تھا۔ میں جب بھی آپ کو جمعے کے لیے لے جاتا تو آپ( جمعے کی ) اذان سن کر سیدنا ابو امامہ اسعد بن زرارہ ؓ کے حق میں دعائے مغفرت اور دعائے خیر فرماتے۔ میں کچھ عرصہ ان کی زبان سے مسلسل یہی بات سنتا رہا۔ آخر میں نے دل میں ( اپنے آپ سے ) کہا: یہ تو کم عقلی کی بات ہے کہ میں ان سے اس کی وجہ دریافت نہ کروں حالانکہ میں ہر جمعے کو، جب بھی وہ جمعے کی اذان سنتے ہیں انہیں سیدنا ابو امامہ ؓ کے حق میں دعائے مغفرت اور دعائے خیر کرتے سنتا ہوں ۔( آخر کار ایک بار ) میں انہیں حسب معمول نماز جمعہ کی ادائیگ کے لئے لے کر چلا۔ جب انہیں اذان کی آواز سنائی دی تو انہوں نے اپنے معمول کے مطابق( سیدنا ابو امامہ اسعد بن زرارہ ؓ کے حق میں ) دعا کی۔ میں نے عرض کیا: ابا جان! آپ جب بھی جمعے کی اذان سنتے ہیں سیدنا اسعد بن زرارہ ؓ کو دعائیں دیتے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے فرمایا: پیارے بیٹے! سب سے پہلے انہوں نے ہمیں جمعے کی نماز پڑھائی تھی، جب کہ رسول اللہ ﷺ ابھی مکہ سے( ہجرت کر کے مدینہ) تشریف نہیں لائے تھے۔ انہوں نے یہ نماز حرہ بنی بیاضہ میں نقیع الخضمات کے میدان میں پڑھائی تھی۔ میں نے کہا: اس دن آپ کتنے افراد( اس نماز میں شریک) تھے؟ انہوں نے فرمایا: چالیس آدمی تھے۔
بظاہر یہاں ایک اشکال ہوتا ہے کہ جمعہ تو مدینہ میں فرض ہوا، پھر اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ کے تشریف لانے سے پہلے کیونکر جمعہ ادا کیا، اس کا جواب علماء نے یہ دیا ہے کہ جمعہ مکہ ہی میں فرض ہو گیا تھا، نبی اکرم ﷺ کافروں کے ڈر سے اس کو ادا نہ کر سکتے تھے، اور مدینہ میں اس کی فرضیت قرآن میں اتری، اس حدیث سے ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جنہوں نے جمعہ کے لئے مسلمان حاکم کی شرط رکھی ہے، کیونکہ مدینہ طیبہ میں اس وقت کوئی مسلمان حاکم نہ تھا، اس کے باوجود اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ جمعہ ادا کیا۔