You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ قَالَ: أَخْبَرَنِي حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ الَّتِي حَجَّ، فَنَزَلَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ، فَأَمَرَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً، فَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ، فَقَالَ: «أَلَسْتُ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟» قَالُوا: بَلَى، قَالَ: «أَلَسْتُ أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ؟» قَالُوا: بَلَى، قَالَ: «فَهَذَا وَلِيُّ مَنْ أَنَا مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، اللَّهُمَّ عَادِ مَنْ عَادَاهُ»
It was narrated that Bara' bin 'Azib said: We returned with the Messenger of Allah from his Hajj that he had performed, and we stopped at some point on the road. He commanded that prayer should be performed in congregation, then he took the hand of 'Ali and said: 'Am I not dearer to the believers than their own selves?' They said: 'Yes indeed.' He said: 'Am I not dearer to every believer than his own self?' They said: 'Yes indeed.' He said: 'This man is the friend of those whose master I am.' O Allah, take as friends those who take him as a friend, and take as enemies those who take him as an enemy.'
حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ نے جو حض ادا فرمایا، اس سے واپسی پر سفر میں ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ آپ نے راستے میں ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا اور نماز میں سب کو جمع ہونے کا حکم دیا۔( نماز کے بعد) آپ ﷺ نے حضرت علی ؓ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا:’’کیا مومنوں پر میرا خود ان کی جانوں سے زیادہ حق نہیں؟‘‘ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ پھر فرمایا:’’ کیا ہر مومن پر میرا خود اس کی ذات سے زیادہ حق نہیں؟‘‘ صحابہ نے کہا: یقیناً ہے۔ تو آپ نے فرمایا:’’ جس کا میں دوست ہوں، یہ بھی اس کا دوست ہے۔ اے اللہ! جو اس( علی) سے دوستی رکھے تو اسے سے دوستی رکھ۔ اے اللہ! جو اس سے دشمنی رکھے تو اس سے دشمنی رکھ۔‘‘
یہ حدیث نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع سے لوٹتے وقت غدیرخم میں بیان فرمائی، یہ مکہ اور مدینہ کے بیچ جحفہ میں ایک مقام کا نام ہے، اس حدیث سے علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلافصل پر استدلال درست نہیں: ۱۔ کیونکہ اس کے لئے شیعہ مذہب میں حدیث متواتر چاہیے، اور یہ متواتر نہیں ہے ۲۔ ولی اور مولیٰ مشترک المعنی لفظ ہیں، اس لئے کوئی خاص معنی متعین ہو یہ ممنوع ہے، ۳۔ امام معہود و معلوم کے لئے مولیٰ کا اطلاق اہل زبان کے یہاں مسلم نہیں، ۴۔ خلفاء ثلاثہ (ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنہم) کی تقدیم اجماعی مسئلہ ہے، اور اس اجماع میں خود علی رضی اللہ عنہ شامل ہیں، ۵۔ اگر اس سے خلافت بلافصل مراد ہوتی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہرگز اس سے عدول نہ کرتے، وہ اہل زبان اور منشاء نبوی کو ہم سے بہتر جاننے والے تھے، ۶۔ اس حدیث میں اس بات پر تنبیہ ہے کہ علی رضی اللہ عنہ سے محبت کی جائے اور ان کے بغض سے اجتناب کیا جائے، اور یہ اہل سنت و الجماعت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بالخصوص امہات المومنین اور آل رسول سے محبت کی جائے، اور ان سے بغض و عداوت کا معاملہ نہ رکھا جائے۔