You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَرْقَمِ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ كَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ فَقَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَكَ أَبَا بَكْرٍ قَالَ ادْعُوهُ قَالَتْ حَفْصَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَكَ عُمَرَ قَالَ ادْعُوهُ قَالَتْ أُمُّ الْفَضْلِ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَكَ الْعَبَّاسَ قَالَ نَعَمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ فَسَكَتَ فَقَالَ عُمَرُ قُومُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ حَصِرٌ وَمَتَى لَا يَرَاكَ يَبْكِي وَالنَّاسُ يَبْكُونَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ فَلَمَّا رَآهُ النَّاسُ سَبَّحُوا بِأَبِي بَكْرٍ فَذَهَبَ لِيَسْتَأْخِرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ مَكَانَكَ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِهِ وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَكْرٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْقِرَاءَةِ مِنْ حَيْثُ كَانَ بَلَغَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ وَكِيعٌ وَكَذَا السُّنَّةُ قَالَ فَمَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ ذَلِكَ
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) fell ill with what would be his final illness, he was in the house of ‘Aishah. He said: ‘Call ‘Ali for me.’ ‘Aishah said: ‘O Messenger of Allah, should we call Abu Bakr for you?’ He said: ‘Call him.’ Hafsah said: ‘O Messenger of Allah, should we call ‘Umar for you?’ He said: ‘Call him.’ Ummul-Fadl said: ‘O Messenger of Allah, should we call Al-‘Abbas for you?’ He said: ‘Yes.’ When they had gathered, the Messenger of Allah (ﷺ) lifted his head, looked and fell silent. ‘Umar said: ‘Get up and leave the Messenger of Allah (ﷺ).’ Then Bilal came to tell him that the time for prayer had come, and he said: ‘Tell Abu Bakr to lead the people in prayer.’ ‘Aishah said: ‘O Messenger of Allah, Abu Bakr is a soft and tender-hearted man, and if he does not see you, he will weep and the people will weep with him. If you tell ‘Umar to lead the people in prayer (that would be better).’ Abu Bakr went out and led the people in prayer, then the Messenger of Allah (ﷺ) felt a little better, so he came out, supported by two men, with his feet making lines along the ground. When the people saw him, they said: ‘Subhan-Allah,’ to alert Abu Bakr. He wanted to step back, but the Prophet (ﷺ) gestured him to stay where he was. Then the Messenger of Allah (ﷺ) came and sat on his right. Abu Bakr stood up and he was following the lead of the Prophet (ﷺ), and the people were following the lead of Abu Bakr. Ibn ‘Abbas said; ‘And the Messenger of Allah (ﷺ) started to recite from where Abu Bakr had reached.
سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ اس بیماری میں تھے جس میں آپ ﷺ کی وفات ہوئی تو آپ سیدہ عائشہ ؓا کے گھر تشریف فر تھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’علی کو بلا۔‘‘ سیدہ عائشہ ؓا نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ابو بکر کو بلا لیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’بلا لو۔‘‘ سیدہ حفصہ نے عرض کیا: عمر کو بلا لیں ؟ فرمایا: ’’بلا لو۔‘‘ ام الفضل ؓا نے کہا: اے اللہ کے رسول ! عباس ؓ کو بلا لیں؟ فرمایا: ’’ہاں۔‘‘جب یہ حضرات جمع ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے سر مبارک اٹھا کر دیا اور خاموش ہو گئے۔ عمر ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے پاس سے اٹھ جاؤ۔ اس کے بعد سیدنا بلال ؓ رسول اللہ ﷺ کو نماز کی اطلاع دینے حاضر ہوئے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ ابو بکر کو حکم دو لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ ‘‘ عائشہ ؓا نے کہا: اے اللہ کے رسول! ابو بکر رقیق القلب اور کم گو ہیں جب وہ آپ کو ( امامت کے لیے) موجود نہ پائیں گے تو رو پڑیں گے،( اس پر) لوگ بھی( آپ کو یاد کر کے غم زدہ ہو جائیں گے اور) رونے لگیں گے۔ اگر آپ عمر ؓ کو نماز پڑھانے کا حکم دیں ( تو بہتر ہوگا) آخر ابو بکر ؓ (گھر سے) باہر تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ اس کے بعد( ایک دن ) رسول اللہ ﷺ نے افاقہ محسوس کیا تو دو مردوں کے سہارے ( مسجد کی طرف) روانہ ہوئے۔ آپ کے قدم مبارک (شدتِ ضعف کی وجہ سے) زمین پر لکیر بناتے جا رہے تھے۔ صحابہ نے جب رسول اللہ ﷺ ( مسجد میں تشریف لاتے) دیکھا تو سبحان اللہ کہہ کر ابو بکر ؓ کو متنبہ کیا۔ وہ پیچھے ہٹنے لگے تو نبی ﷺ انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی جگہ ٹھہرے رہو، پھر رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور ان کے دائیں طرف بیٹھ گئے۔ ابو بکر کھڑے رہے، چنانچہ ابو بکر نبی ﷺ کی اقتدار کر رہے تھے اور ( دوسری تمام ) لوگ ابو بکر کی اقتدار کر رہے تھے۔ عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے قراءت وہاں سے شروع کی جہاں ابو بکر ؓ پہنچے تھے۔ جناب رکیو نے فرمایا: یہی سنت ہے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا: اسی بیماری کے دوران رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی۔
کیوں کہ بیماری کی وجہ سے آپ کو ہمارے بیٹھنے سے تکلیف ہو گی۔ ۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی کریم ﷺ نے علی رضی اللہ عنہ کو اپنی مرضی سے بلایا تھا، لیکن بیویوں کے اصرار سے اور لوگوں کو بھی بلا لیا تاکہ ان کا دل ناراض نہ ہو، اور چونکہ بہت سے لوگ جمع ہو گئے اس لئے آپ دل کی بات نہ کہنے پائے، اور سکوت فرمایا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور صحابہ پر ثابت ہوئی کہ آپ نے نماز کی امامت کے لئے ان کو منتخب فرمایا، اور امامت صغری قرینہ ہے امامت کبری کا، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جماعت میں شریک ہونا کیسا ضروری ہے کہ نبی اکرم ﷺ بیماری اور کمزوری کے باوجود حجرہ سے باہر مسجد تشریف لائے۔