You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَكْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَقَدْ كُفَّ بَصَرُهُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ أَنْتَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنِ أَخِي بَلَغَنِي أَنَّكَ حَسَنُ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ نَزَلَ بِحُزْنٍ فَإِذَا قَرَأْتُمُوهُ فَابْكُوا فَإِنْ لَمْ تَبْكُوا فَتَبَاكَوْا وَتَغَنَّوْا بِهِ فَمَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِهِ فَلَيْسَ مِنَّا
It was narrated that ‘Abdur-Rahman bin Sa’ib said: “Sa’d bin Abu Waqqas came to us when he had become blind. I greeted him with Salam and he said: ‘Who are you?’ So I told him, and he said: ‘Welcome, O son of my brother. I have heard that you recite Qur’an in a beautiful voice. I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: “This Qur’an was revealed with sorrow, so when you recite it, then weep. If you cannot weep then pretend to weep, and make your voice melodious in reciting it. Whoever does not make his voice melodious, he is not one of us.”
سیدنا عبدالرحمن بن سائب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: سعد بن ابی وقاص ؓ ہمارے ہاں تشریف لائے، اس وقت ان کی بینائی ختم ہو چکی تھی۔ میں نے سلام کیا تو انہوں نے فرمایا: تم کون ہو؟ میں نے بتایا( کہ عبدالرحمن بن سائب ہوں) تو فرمایا: بھتیجے کو خوش آمدید ؟ مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم قرآن مجید کی تلاوت بڑی عمدہ آواز سے کرتے ہو۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ ارشاد مبارک سنا ہے: ’’یہ قرآن غم کے ساتھ نازل ہوا ہے، جب تم اسے پڑھو تو رویا کرو، رونا نہ آئے تو تکلف سے روؤو اور اسے اچھی آواز سے پڑھو۔ جو اسے اچھی آواز سے ( تجوید کے اصولوں کے مطابق) نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘
حدیث میں «تغنى» کا لفظ ہے، اور «تغنى» کا معنی گانا ہے، قرآن میں «تغنى» نہیں ہو سکتی، لہذا «تغنى» سے یہ مراد ہو گا کہ باریک آواز سے درد کے ساتھ اس کو پڑھنا بایں طور کہ پڑھنے والے پر اور سننے والے سب پر اثر ہو، اور دلوں میں اللہ کا خوف اور خشوع پیدا ہو، اور تجوید کے قواعد کی رعایت باقی رہے، کلمات اور حروف میں کمی اور بیشی نہ ہو، سفیان بن عیینہ نے کہا: «تغنی بالقرآن» کا یہ معنی ہے کہ قرآن کو دولت لازوال سمجھے، اور دنیا داروں سے غنی یعنی بے پرواہ رہے۔