You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي جِنَازَةٍ، فَرَأَى عُمَرُ امْرَأَةً، فَصَاحَ بِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْهَا يَا عُمَرُ، «فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ، وَالنَّفْسَ مُصَابَةٌ، وَالْعَهْدَ قَرِيبٌ». حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَزْرَقِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ.
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) was attending a funeral. ‘Umar saw a woman and shouted at her, but the Prophet (ﷺ) said, “Leave her alone, O ‘Umar, for the eye weeps and the heart is afflicted, and the bereavement is recent.”
ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک جنازے میں شریک تھے ۔ عمر ؓ نے ایک خاتون کو دیکھا (جو رورہی تھی )تو اسے بلند آواز سے منع کیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’عمر! اسے رونے دو آنکھوں سے بہتے ہیں، دل کو غم پہنچا ہے اور وقت زیادہ نہیں گزرا (غم تازہ ہے۔)‘‘امام ابن ماجہ ؓ نے کہا: ہمیں ابو بکر بن ابی شیبہ نے عفان سے، انہوں نے حماد بن سلمہ سے، انہوں نے ہشام بن عروة سے ، انہوں نے وہب بن کیسان سے، انہوں نے محمد بن عمرو بن عطاء سے، انہوں نے سلمہ بن ارزق سے، انہوں نے ابو ہریرہ ؓ کے واسطے سے رسول اللہ ﷺ سے اسی( مذکورہ بالا) روایت کی مثل بیان کیا۔
یعنی اسے ابھی صدمہ پہنچا ہے اور ایسے وقت میں دل پر اثر بہت ہوتا ہے اور رونا بہت آتا ہے، آدمی مجبور ہو جاتا ہے خصوصاً عورتیں جن کا دل بہت کمزور ہوتا ہے، ظاہر یہ ہوتا ہے کہ یہ عورت آواز کے ساتھ روئی ہو گی، لیکن بلند آواز سے نہیں، تب بھی عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو منع کیا تاکہ نوحہ کا دروازہ بند کیا جا سکے جو منع ہے اور نبی کریم ﷺ خود اپنے بیٹے ابراہیم کی موت پر روئے اور فرمایا: ’’ آنکھ آنسو بہاتی ہے، اور دل رنج کرتا ہے، لیکن زبان سے ہم وہ نہیں کہتے جس سے ہمارا رب ناراض ہو ‘‘ اور امام احمد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی صاحب زادی زینب وفات پا گئیں تو عورتیں رونے لگیں، عمر فاروق رضی اللہ عنہ ان کو کوڑے سے مارنے لگے، نبی کریم ﷺ نے اپنے ہاتھ سے ان کو پیچھے ہٹا دیا، اور فرمایا: ’’ عمر ٹھہر جاؤ! ‘‘ پھر فرمایا: ’’ عورتو! تم شیطان کی آواز سے بچو … ‘‘ اخیر حدیث تک