You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: كَانَ ابْنٌ لِبَعْضِ بَنَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَهَا، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنَّ «لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ» . فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ، فَأَقْسَمَتْ عَلَيْهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ مَعَهُ، وَمَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَلَمَّا دَخَلْنَا نَاوَلُوا الصَّبِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرُوحُهُ تَقَلْقَلُ فِي صَدْرِهِ، قَالَ: حَسِبْتُهُ قَالَ: كَأَنَّهَا شَنَّةٌ، قَالَ: فَبَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ: مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الرَّحْمَةُ الَّتِي جَعَلَهَا اللَّهُ فِي بَنِي آدَمَ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ»
Usamah bin Zaid said: “The son of one of the daughters of the Messenger of Allah (ﷺ) was dying. She sent for him, asking him to come to her, and he sent word to her, saying: ‘To Allah belongs what He has taken and to Him belongs what He has given. Everything has an appointed time with Him, so be patient and seek reward.’ But she sent for him again, adjuring him to come. So the Messenger of Allah (ﷺ) got up, and I got up with him, as did Mu’adh bin Jabal, Ubayy bin Ka’b and ‘Ubadah bin Samit. When we entered they handed the child to the Messenger of Allah (ﷺ), and his soul was rattling in his chest.” I think he was that it was like a water skin. “The Messenger of Allah (ﷺ) wept, and ‘Ubadah bin Samit said to him: ‘What is this, O Messenger of Allah?’ He said: ‘It is compassion which Allah has created in the son of Adam. Allah only shows mercy to those of His slaves who are compassionate.’”
اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کی ایک صاحب زادی( زینب ؓا) کا ایک بیٹا( علی بن ابو العاص بن ربیع ؓ) حالت نزع میں تھا۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو پیغام بھیجا کہ تشریف لائیں۔ نبی ﷺ نے پیغام بھیجا کہ( زینب ؓا کو کہہ دیں:) ’’اللہ ہی کاہے جو وہ لے لے اور اسی کا ہے جو وہ دے دے اور اس کے پاس ہر چیز کی ایک مدت مقرر ہے، اس لیے (زینب کو چاہیے کہ) وہ صبر کریں۔ اور اللہ سے ثواب کی امید رکھیں ۔‘‘ انہوں نے قسم دی( کہ نبی ﷺ ضرور تشریف لائیں۔ ) چنانچہ رسول اللہ ﷺ اٹھ کھڑے ہوئے آپ کے ساتھ میں بھی تھا اور معاذ بن جبل، ابی کعب اور عبادہ بن صامت (ؓم) بھی روانہ ہوئے، جب ہم ان کے ہاں پہنچے تو بچے کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچایا گیا جب کہ بچے کی جان اس کے سینے میں تھی( سانس اکھڑ چکا تھا معلوم ہوتا تھا آخری وقت ہے) راوی نے غالباً یہ بھی کہا: یوں لگتا تھا کہ جیسے پرانی مشک ہے( جس طرح اس میں پانی حرکت کرتا ہے۔ اس طرح سانس مشکل سے آرہا تھا) رسول اللہ ﷺ اشک بار ہوگئے ، عبادہ بن صامت ؓ نے( تعجب سے) کہا: اللہ کے رسول! یہ کیا؟ ‘‘رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ وہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے بنی آدم میں رکھی ہے اور اللہ بھی اپنے ان بندوں پر رحم کرتا ہے جو( دوسروں پر ) رحم کرنے والے ہوتے ہیں۔ ‘‘
آپ ﷺ کا مطلب یہ تھا کہ رونا اور رنج کرنا خلاف شرع نہیں ہے بلکہ یہ دل کے نرم اور مزاج کے معتدل ہونے کی نشانی ہے، اور جس کسی کو ایسے موقعوں پر رنج بھی نہ ہو اس کا دل اعتدال سے باہر ہے اور وہ سخت دل ہے، اور یہ کچھ تعریف کی بات نہیں ہے کہ فلاں بزرگ اپنے بیٹے کے مرنے سے ہنسنے لگے، واضح رہے کہ عمدہ اور افضل نبی کریم ﷺ کا طریقہ ہے۔