You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ عِنْدَ امْرَأَتِهِ ابْنَةِ خَارِجَةَ بِالْعَوَالِي فَجَعَلُوا يَقُولُونَ لَمْ يَمُتْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هُوَ بَعْضُ مَا كَانَ يَأْخُذُهُ عِنْدَ الْوَحْيِ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ وَقَبَّلَ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَقَالَ أَنْتَ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ مِنْ أَنْ يُمِيتَكَ مَرَّتَيْنِ قَدْ وَاللَّهِ مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعُمَرُ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَمُوتُ حَتَّى يَقْطَعَ أَيْدِيَ أُنَاسٍ مِنْ الْمُنَافِقِينَ كَثِيرٍ وَأَرْجُلَهُمْ فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَمْ يَمُتْ وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ قَالَ عُمَرُ فَلَكَأَنِّي لَمْ أَقْرَأْهَا إِلَّا يَوْمَئِذٍ
It was narrated that ‘Aishah said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) passed away, Abu Bakr was with his wife, the daughter of Kharijah, in villages surrounding Al-Madinah. They started to say: ‘The Prophet (ﷺ) has not died, rather he has been overcome with what used to overcome him at the time of Revelation.’ Then Abu Bakr came and uncovered his (the Prophet’s (ﷺ)) face, kissed him between the eyes and said: ‘You are too noble before Allah for Him to cause you to die twice. By Allah, the Messenger of Allah (ﷺ) has indeed died.’ ‘Umar was in a corner of the mosque saying: ‘By Allah, the Messenger of Allah (ﷺ) has not died and he will never die until the hands and feet of most of the hypocrites are cut off.’ Then Abu Bakr stood up, ascended the pulpit and said: ‘Whoever used to worship Allah, Allah is alive and will never die. Whoever used to worship Muhammad, Muhammad is dead. “Muhammad is no more than a Messenger, and indeed (many) Messengers have passed away before him. If he dies or is killed, will you then turn back on your heels (as disbelievers)? And he who turns back on his heels, not the least harm will he do to Allah; and Allah will give reward to those who are grateful.’” [3:144] ‘Umar said: ‘It was as if I had never read (that Verse) before that day.’”
عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی اس وقت ابو بکر ؓ عوالی میں اپنی زوجہ محترمہ خارجہ کی بیٹی کے ہاں تشریف فر تھے۔ بعض افراد نے کہا: نبی ﷺ فوت نہیں ہوئے، یہ تو اس سے ملتی جلتی کیفیت ہے، جو رسول اللہ ﷺ پر نزول وحی کے موقع پر طاری ہوا کرتی تھی۔ ابو بکر ؓ تشریف لائے۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے چہرہٴ اقدس سے کپڑا ہٹایا اور دونوں آنکھوں کے درمیان( پیشانئ مبارک پر) بوسہ دیا اور فرمایا: اللہ کے ہاں آپ کی شان اتنی بلند ہے کہ وہ آپ پر دوبار موت طاری نہیں کرے گا، اللہ کی قسم! اللہ کے رسول ﷺ فوت ہوگئے ہیں۔ ( اس وقت) عمر ؓ مسجد کے ایک حصے میں فر رہے تھے : قسم ہے اللہ کی! اللہ کے رسول ﷺ فوت نہیں ہوئے اور آپ ﷺ اس وقت تک فوت نہیں ہوں گے جب تک بہت سے منافقوں کے ہاتھ پاؤں نہیں کاٹ دیتے۔ ابو بکر ؓ اٹھ کر منبر پر چلے گئے اور فرمایا: جو کوئی اللہ کی عبادت کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ زندہ ہے ، فوت نہیں ہوا، اور جو کوئی محمد ﷺ کی عبادت کرتا تھا تو( اس کے معبود) محمد ﷺ کی تو وفات ہوگئی۔ (اور یہ آیت پڑھی:)(وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِى اللَّهُ الشَّاكِرِينَ )’’اور محمد (ﷺ) صرف ایک رسول ہیں۔ اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں۔ تو اگر وہ فوت ہو جائیں یا شہید ہو جائیں تو کیا تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے؟ اور جو کوئی الٹے پاؤں پھرے گا وہ اللہ کا کچ نقصان نہیں کرے گا۔ اور شکر گزاروں کو اللہ جزادے گا۔‘‘ عمر ؓ نے ( بعد میں) فرمایا: مجھے تو ( ابو بکر سے یہ آیت سن کر) یوں محسوس ہوا تھا، گویا میں نے( یہ آیت) اسی دن پڑھی ہے( گویا پہلے کبھی پڑھی یا سنی ہی نہیں۔ )
یہ کہہ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کا رد کیا جو کہتے تھے کہ نبی کریم ﷺ پھر دنیا میں لوٹ کر آئیں گے، اور منافقوں کے ہاتھ پیر کاٹیں گے کیونکہ اگر ایسا ہو تو اس کے بعد پھر وفات ہو گی، اس طرح دو موتیں جمع ہو جائیں گی۔ اور بعض لوگوں نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اب آپ ﷺ کو کوئی تکلیف نہ ہو گی، ایک دنیا کی موت تھی جو ہر بشر کو لازم تھی وہ آپ کو بھی ہوئی نیز اس کے بعد پھر آپ کو راحت ہی راحت ہے۔ اور بعض نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ آپ کا نام اور آپ کا دین ہمیشہ قائم رہے گا،کبھی ختم ہونے والا نہیں، حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ میت کا بوسہ لینا جائز ہے، اور میت کو موت کے بعد ایک چادر سے ڈھانپ دینا چاہئے تاکہ لوگ اس کی صورت دیکھ کر گھبرائیں نہیں۔