You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ضُمَيْرَةَ حَدَّثَنِي أَبِي وَعَمِّي وَكَانَا شَهِدَا حُنَيْنًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ ثُمَّ جَلَسَ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَقَامَ إِلَيْهِ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ وَهُوَ سَيِّدُ خِنْدِفٍ يَرُدُّ عَنْ دَمِ مُحَلِّمِ بْنِ جَثَّامَةَ وَقَامَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ يَطْلُبُ بِدَمِ عَامِرِ بْنِ الْأَضْبَطِ وَكَانَ أَشْجَعِيًّا فَقَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقْبَلُونَ الدِّيَةَ فَأَبَوْا فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي لَيْثٍ يُقَالُ لَهُ مُكَيْتِلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا شَبَّهْتُ هَذَا الْقَتِيلَ فِي غُرَّةِ الْإِسْلَامِ إِلَّا كَغَنَمٍ رُمِيَ أَوَّلُهَا فَنَفَرَ آخِرُهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكُمْ خَمْسُونَ فِي سَفَرِنَا وَخَمْسُونَ إِذَا رَجَعْنَا فَقَبِلُوا الدِّيَةَ
It was narrated that Ziyad bin Sa'd bin Dumairah (said): “My father and my paternal uncle, who were present at Hunain with the Messenger of Allah (ﷺ) narrated to me: 'The Prophet (ﷺ) prayed Zuhr, then he sat beneath a tree. Aqra' bin Habis, who was the chief of Khindaf, came to him arguing in defense of Muhallim bin Jaththamah. Uyainah bin Hisn came to him demanding vengeance for 'Amir bin Adbat who was from the tribe of Ashja. The Prophet (ﷺ) said to them: “Will you accept the blood money?'” But they refused. Then a man from Banu Laith, whose name was Mukaital, stood up and said: 'O Messenger of Allah (ﷺ)! By Allah (SWT)! This man who was killed in the early days of Islam is like Sheep that come to drink but stones are thrown at them, so the last of them runs away (i.e. ,the murderer should be killed).' The Prophet (ﷺ) said: 'You will have fifty (camels) while we are traveling and fifty (camels) when we return.' So they accepted the blood money.”
زیادہ بن سعد بن ضمیرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے میرے والد ( سعد بن ضمیرہ ؓ ) اور میرے چچا نے حدیث سنائی۔ یہ دونوں غزہٴ حنین میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حاضر تھے، ان دونوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی، پھر ایک درخت کے نیچے بیٹھ گئے۔ قبیلہ خندف کے سردار اقرع بن حابس ؓ اٹھ کر نبی ﷺ کے پاس آئے اور محلم بن جثامہ کے قتل کے بارے میں گفتگو کرنے لگے۔ عیینہ بن حصن ؓ بھی حاضر خدمت ہو کر قبیلہ اشجع کے فرد عامر بن اضبط کے قصاص کا مطالبہ کرنے لگے۔ نبی ﷺ نے انہیں فرمایا: ’’کیا تم دیت( خون بہا) لینے پر راضی ہو؟‘‘ انہوں نے انکار کیا۔ قبیلہ نبو لیث کا ایک آدمی جسے مکیتل کہتے تھے، اس نے اٹھ کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم میں تو اسلام کے شروع زمانے کے اس مقتول کی مثال اس طرح سمجھتا ہوں جیسے بکریوں کا ریوڑ پانی پینے آیا، اس کو کنکر مارا گیا تو ریوڑ کا پچھلا حصہ بھاگ اٹھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’تمہیں ہمارے اس سفر میں پچاس اونٹ مل جائیں گے اور پچاس واپسی پر مل جائیں گے۔‘‘ اس پر ان لوگوں نے دیت لینا منظور کر لیا۔
محلم بن جثامہ نے قبیلہ اشجع کے عامر بن اضبط کو مار ڈالا تھا، تو اقرع رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ محلم سے قصاص نہ لیا جائے اور عیینہ رضی اللہ عنہ قصاص پر زور دیتے تھے۔ ۲؎: اس تشبیہ کا مقصد یہ ہے کہ اگر (بشرط صحت حدیث) آپ ﷺ اس مقدمہ کا بندوبست نہ کرتے تو اس سے بہت بڑا دوسرا فساد اٹھ کھڑا ہوتا، مسلمان آپس میں لڑنے لگتے تو اس کا بندوبست ایسا ہوا جیسے بکریوں کا گلہ پانی پینے کو چلا لیکن آگے کی بکریوں کو مار کر وہاں سے ہٹا دیا گیا تو پیچھے کی بھی بکریاں بھاگ گئیں، اگر نہ مارتا تو پھر سب چلی آتیں، اسی طرح اگر آپ اس مقدمہ کا بندوبست نہ کرتے تو دوسرے لوگ بھی اس میں شریک ہو جاتے اور فساد عظیم ہوتا۔