You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقَاهِرِ بْنُ السَّرِيِّ السُّلَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كِنَانَةَ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ السُّلَمِيُّ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا لِأُمَّتِهِ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ بِالْمَغْفِرَةِ فَأُجِيبَ إِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ مَا خَلَا الظَّالِمَ فَإِنِّي آخُذُ لِلْمَظْلُومِ مِنْهُ قَالَ أَيْ رَبِّ إِنْ شِئْتَ أَعْطَيْتَ الْمَظْلُومَ مِنْ الْجَنَّةِ وَغَفَرْتَ لِلظَّالِمِ فَلَمْ يُجَبْ عَشِيَّتَهُ فَلَمَّا أَصْبَحَ بِالْمُزْدَلِفَةِ أَعَادَ الدُّعَاءَ فَأُجِيبَ إِلَى مَا سَأَلَ قَالَ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ تَبَسَّمَ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي إِنَّ هَذِهِ لَسَاعَةٌ مَا كُنْتَ تَضْحَكُ فِيهَا فَمَا الَّذِي أَضْحَكَكَ أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ قَالَ إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ لَمَّا عَلِمَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ اسْتَجَابَ دُعَائِي وَغَفَرَ لِأُمَّتِي أَخَذَ التُّرَابَ فَجَعَلَ يَحْثُوهُ عَلَى رَأْسِهِ وَيَدْعُو بِالْوَيْلِ وَالثُّبُورِ فَأَضْحَكَنِي مَا رَأَيْتُ مِنْ جَزَعِهِ
‘Abdullah bin Kinanah bin ‘Abbas bin Mirdas As-Sulami narrated that his father told him, from his father, that the Messenger of Allah (ﷺ) prayed for forgiveness for his nation one evening at ‘Arafat, and the response came: “I have forgiven them, except for the wrongdoer, with whom I will settle the score in favor of the one whom he wronged.” He said: “O Lord, if You will, then grant Paradise to the one who is wronged, and forgive the wrongdoer.” No response came (that evening).The next day at Muzdalifah he repeated the supplication, and received a response to what he asked for. He (the narrator) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) laughed,” or he said, “He smiled. Abu Bakr and ‘Umar said to him: ‘May my father and mother be ransomed for you, this is not a time when you usually laugh. What made you laugh, may Allah make your years filled with laughter?’ He said: ‘The enemy of Allah, Iblis, when he came to know that Allah answered my prayer and forgiven my nation, took some dust and started to sprinkle it on his head, uttering cries of woe and doom, and what I saw of his anguish made me laugh.’”
حضرت عباس بن مرداس سلمی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے عرفات کے دن (وقوف کے دوران میں)اپنی امت کی بخشش کے لیے دعا فرمائی۔(اللہ کی طرف سے)آپ کو جواب دیا گیا:میں نے انھیں بخش دیا سوائے ظالم کے کہ میں اس سے مظلوم کا حق وصول کروں گا۔نبیﷺنے فرمایا: یا رب!اگر تو چاہے تو مظلوم کو جنت سے(اس کی مظلومیت کے بدلے میں نعمتیں)دے دے اور ظالم کو معاف کر دے۔ اس آپ کی دعا قبول نہ ہوئی۔صبح کو جب نبیﷺمزدلفہ میں تھے آپ نے دوبارہ دعا کی تو آپ کی دعا قبول ہو گئی راوی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺہنس پڑےیا مسکرا دیے۔حضرت ابو بکر اور حضرت عمر ؓ نے عرض کیا:میرے ماں باپ آپ پر قربان!ایسے وقت آپ ہنسا نہیں کرتے تھےتو (آج)آپ کس لیے ہنسے ہیں؟اللہ آپ کے دانتوں کو ہنساتا رکھے!نبیﷺ نے فرمایا: اللہ کے دشمن ابلیس کو جب معلوم ہوا کہ اللہ نے میری دعا قبول فر لی ہے اور میری امت کو معاف کر دیا ہےتو اس نے خاک لے کر اپنے سر پر ڈالنا شروع کر دی اور چلانے لگا:ہائے میری تباہی!ہائے خرابی!اس کی پریشانی(اور رونا پیٹنا )دیکھ کر مجھے ہنسی آگئی۔
«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۵۱۴۰، ومصباح الزجاجة:۱۰۵۳)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب ۱۶۸ (۵۲۳۴)، مسند احمد (۴/۱۴)