You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَرْحَبِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْهِ عُمَرُ، وَهُوَ عَلَى مَائِدَتِهِ، فَأَوْسَعَ لَهُ عَنْ صَدْرِ الْمَجْلِسِ، فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ، فَلَقِمَ لُقْمَةً، ثُمَّ ثَنَّى بِأُخْرَى، ثُمَّ قَالَ: «إِنِّي لَأَجِدُ طَعْمَ دَسَمٍ، مَا هُوَ بِدَسَمِ اللَّحْمِ» فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي خَرَجْتُ إِلَى السُّوقِ أَطْلُبُ السَّمِينَ لِأَشْتَرِيَهُ، فَوَجَدْتُهُ غَالِيًا، فَاشْتَرَيْتُ بِدِرْهَمٍ مِنَ الْمَهْزُولِ، وَحَمَلْتُ عَلَيْهِ بِدِرْهَمٍ سَمْنًا، فَأَرَدْتُ أَنْ يَتَرَدَّدَ عِيَالِي عَظْمًا عَظْمًا، فَقَالَ عُمَرُ: «مَا اجْتَمَعَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ، إِلَّا أَكَلَ أَحَدَهُمَا، وَتَصَدَّقَ بِالْآخَرِ» قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: خُذْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَنْ يَجْتَمِعَا عِنْدِي، إِلَّا فَعَلْتُ ذَلِكَ، قَالَ: «مَا كُنْتُ لِأَفْعَلَ»
It was narrated that Ibn ‘Umar said that ‘Umar entered upon him when he was eating, and he made room for him in the middle of the gathering. He said: Bismillah, then he took a morsel and ate it, then a second. Then he said: “I notice some fat in the food but it is not the fat of the meat.” ‘Abdullah said: “O Commander of the Believers! I went out to the marketplace looking for some fatty meat (bones with plenty of meat on them) to buy, but it was expensive, so I bought some lean meat (bones with not much meat on them) for a Dirham, and added a Dirham’s worth of ghee. I wanted my family to go through it bone by bone.” ‘Umar said: “The Messenger of Allah (ﷺ) never had these two things together; he would eat one and give the other in charity.
حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے ‘وہ کھانا کھا رہے تھے کہ حضرت عمر تشریف لے آئے۔ انہوں نے مجلس کے احترام والے مقام پر انہیں جگہ دی ۔(حضرت عمر بیٹھ گئے اور کھانا شروع کرتے ہوئے )فرمایا :بسم اللہ ‘پھر ہا تھ بڑھا کر ایک لقمہ لیا‘پھردوسرا لقمہ لیا ‘پھرفرمایا:مجھے چکنائی کا مزا محسوس ہو رہا ہے ۔اور یہ چکنائی گوشت کی چکنائی گوشت چکنائی نہیں(گوشت میں تھوڑی بہت چربی ہوا کرتی ہے۔)حضرت عبداللہ نے عرض کیا :امیر المومنین !میں فربہ (جانورکے)گوشت کی تلاش میں‘اسے خریدنے بازار گیا۔ مجھے وہ مہنگا محسوس ہوا ۔میں نے ایک درہم کا دبلے (جانور کے گوشت)میں سے خرید لیا(جس میں چربی نہیں تھی ۔)اور اس پر ایک درہم کا گھی ڈال لیا۔میں چا ہتا تھا کہ میرے بچوں کو ایک ایک ہڈی مل جائے ۔حضرت عمر نے فرمایا:رسول اللہﷺکے پاس جب بھی یہدۃدونوں چیز یں (گوشت گھی )جمع ہو جاتی تھیں‘آپ ان میں سے ایک تناول فرماتے تھے اور دوسری صدقہ کر دیتے تھے۔حضرت عبداللہ ؓ نے کہا :اے امیر المومنین!(اب تو)تناول فرمائیے (آئندہ)جب بھی میرے پاس جب بھی یہ دونوں جمع ہوں گے‘میں بھی اسی طرح کیا کروں گا۔حضرت عمر نے فر یا میں نہیں کھاؤں گا۔
«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۱۰۵۷۹، ومصباح الزجاجة:۱۱۶۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۲۲۰،۲۲۱،۲۲۲)