You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَأَبِي، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ يَحْفَظُ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ؟ قَالَ حُذَيْفَةُ فَقُلْتُ: أَنَا، قَالَ: إِنَّكَ لَجَرِيءٌ، قَالَ: كَيْفَ؟ قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ، تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصِّيَامُ وَالصَّدَقَةُ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ» ، فَقَالَ عُمَرُ: لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ، إِنَّمَا أُرِيدُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا، قَالَ: فَيُكْسَرُ الْبَابُ أَوْ يُفْتَحُ؟ قَالَ: لَا، بَلْ يُكْسَرُ، قَالَ: ذَاكَ أَجْدَرُ أَنْ لَا يُغْلَقَ قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ: أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنِ الْبَابُ؟ قَالَ: «نَعَمْ، كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ، إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ» ، فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ، مَنِ الْبَابُ؟ فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ: سَلْهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ عُمَرُ
It was narrated that Hudhaifah said: “We were sitting with ‘Umar and he said: ‘Which of you has remembered a Hadith from the Messenger of Allah (ﷺ) concerning Fitnah?’” Hudhaifah said: “I said: ‘I have.’ He said: ‘You are very bold.’ He said: ‘How?’ He said: ‘I heard him say: “The fitnah of a man with regard to his family, his children and his neigbors are expiated by his prayers, fasts, charity and enjoining what is good and forbidding what is evil.” ‘Umar said: ‘This is not what I meant, rather I meant that which moves like the waves of the sea.’” Hudhaifah said: “Don’t worry about it, O Commander of the Believers! For there is a closed door between you and them.” ‘Umar said: “Will that door be broken or opened?” I said: “No, it will be broken.” ‘Umar said: “Then it will never be closed.’” We asked Hudhaifah: “Did ‘Umar know what that door meant?” He said: Yes, just as he knows that there will be night before morning, because I narrated to him a Hadith in which there are no errors.” We were afraid to ask him who the door was, so we said to Masruq: “Ask him. He said: “‘Umar.”
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم لوگ حضرت عمر ؓ کے پاس بیٹھے تھے کہ انہوں نے فرمایا: تم میں سے کسی کو فتنے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی کوئی حدیث یاد ہے؟ حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں: میں نے کہا: مجھے یاد ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: تم جرات مند ہو۔ پھر فرمایا (وہ حدیث) کس طرح ہے؟ حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فر رہے تھے: آدمی کو اس کے اہل و عیال اور پڑوسیوں کے بارے میں جو آزمائش آتی ہے، اس کی معافی نماز، روزے، صدقے، امر بالعروف اور نہی عن المنکر سے ہو جاتی ہے۔حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میرا یہ مقصد نہیں۔ (اس سوال سے) میرا مقصد وہ فتنہ ہے جو سمندر کی طرح تلاطم خیز ہو گا۔ انہوں نے کہا: امیر المومنین! آپ کو اس سے کیا خطرہ ہے؟ آپ کے اور اس (فتنے) کے درمیان تو ایک بندہ دروازہ ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: وہ دروازہ ٹوٹ جائے گا یا کھل جائے گا؟ حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا: نہیں، بلکہ ٹوٹ جائے گا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اس کا تقا جا تو یہ ہے کہ وہ (دوبارہ) بند نہیں ہو گا۔حضرت شقیق ؓ نے بیان کیا: ہم لوگوں نے حضرت حذیفہ ؓ سے کہا: کیا حضرت عمر ؓ کو معلوم تھا کہ وہ دروازہ کون ہے؟ حذیفہ ؓ نے فرمایا: ہاں، (انہیں اس قدر یقینی معلوم تھا) جیسے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کل کا دن آنے سے پہلے رات آئے گی۔ میں نے انہیں ایک حدیث سنائی تھی جو غلط سلط (اغلوطہ اور من گھڑت) نہیں تھی۔(حضرت شقیق ؓ نے کہا: ) ہمیں ان سے یہ پوچھتے ہوئے خوف محسوس ہوا کہ وہ دروازہ کون تھا؟ (کہیں مسلسل سوالات سے ناراضی محسوس نہ کریں) چنانچہ ہم نے مسروق ؓ سے کہا: ان سے یہ بات پوچھنا۔ مسروق نے ان سے پوچھا (کہ فتنوں میں رکاوٹ شخصیت کون ہے؟) تو حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا: حضرت عمر ؓ۔
حذیفہ رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ تھا کہ عمر رضی اللہ عنہ شہید کر دیئے جائیں گے اور آپ کی شہادت سے فتنوں کا دروازہ ایسا کھلے گا کہ قیامت تک بند نہیں ہو گا، بلاشبہ ایسا ہی ہوا آپ کی رحلت کے بعد طرح طرح کے فتنے رونما ہوئے