You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، وَوَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، إِذْ نَزَلَ مَنْزِلًا، فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَاءَهُ، وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ، وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ، إِذْ نَادَى مُنَادِيهِ: الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، فَاجْتَمَعْنَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَطَبَنَا، فَقَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ، وَيُنْذِرَهُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ، وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَتْ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا، وَإِنَّ آخِرَهُمْ يُصِيبُهُمْ بَلَاءٌ، وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، ثُمَّ تَجِيءُ فِتَنٌ يُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا، فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي، ثُمَّ تَنْكَشِفُ، ثُمَّ تَجِيءُ فِتْنَةٌ، فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي، ثُمَّ تَنْكَشِفُ، فَمَنْ سَرَّهُ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ، وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ، فَلْتُدْرِكْهُ مَوْتَتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يَأْتُوا إِلَيْهِ، وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَمِينِهِ، وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ، مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ، فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ ، قَالَ: فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مِنْ بَيْنِ النَّاسِ، فَقُلْتُ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى أُذُنَيْهِ، فَقَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي
It was narrated that ‘Abdur-Rahman bin ‘Abd Rabbil-Ka’bah said: “I came to ‘Abdullah bin ‘Amr bin ‘As when he was sitting in the shade of the Ka’bah, and the people were gathered around him, and I heard him say: ‘While we were with the Messenger of Allah (ﷺ) on a journey, he stopped to camp and some of us were pitching tents, some were competing in shooting arrows and some were taking the animals out to graze them. Then his caller called out: “As-Salatu Jami’ah (prayer is about to begin).” So we gathered, and the Messenger of Allah (ﷺ) stood up and addressed us. He said: “There has never been a Prophet before me who was not obliged to tell his nation of what he knew was good for them, and to warn against what he knew was bad for them. With regard to this nation of yours, soundness (of religious commitment) and well-being has been placed in its earlier generations and the last of them will be afflicted with calamities and things that you dislike. Then there will come tribulations which will make the earlier ones pale into significance, and the believer will say: ‘This will be the end of me,’ then relief will come. Then (more) tribulations will come and the believer will say: ‘This will be the end of me,’ then relief will come. Whoever would like to be taken far away from Hell and admitted to Paradise, let him die believing in Allah and the Last Day, and let him treat people as he would like to be treated. Whoever gives his oath of allegiance to a ruler and gives a sincere promise, let him obey him as much as he can, and if another comes and challenges him, let them strike the neck (i.e., kill) the second one.’” He the narrator said: “I raised my head among the people and said: 'I adjure you by Allah, did you hear that from the Messenger of Allah (ﷺ)?' He ('Abdullah bin 'Amr bin Al-'As) pointed with his hand to his ears and said: I heard it directly from him and memorized it.'”
حضرت عبدالرحمٰن بن عبد رب الکعبہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا جب کہ آپ کعبے کے سائے میں بیٹھے تھے اور لوگ آپے کے پاس جمع تھے۔ میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ آپ ایک مزل پر اترے، ہم میں سے کوئی خیمہ لگا رہا تھا، کوئی (تفریح کے طور پر) تیر اندازی کر رہا تھا اور کوئی اپنے مویشیوں کی دیکھ بھال میں مصروف تھا۔ اچانک (نبی ﷺ کے) اعلان کرنے والے نے اعلان کیا: سب لوگ نماز کے لیے جمع ہو جائیں۔ ہم سب جمع ہو گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے (نماز کے بعد) اٹھ کر خطبہ ارشاد فرمایا۔ آپ نے فرمایا: مجھ سے پہلے جو بھی نبی آیا، اس کا فرض تھا کہ اسے جو بھلائی معلوم ہے اس سے انہیں ڈرائے۔ اس امت کی عافیت اس کے پہلے حصے میں ہے اور آخر والوں کو ایسی آزمائشیں آئیں گی اور ایسے معاملات پیش آئیں گے جن کو تم عجیب محسوس کرو گے، پھر فتنے پیش آئیں گے جو ایک دوسرے کو معمولی بنا دیں گے۔ (بعد والا فتنہ دیکھ کر معلوم ہو گا کہ اس سے تو پہلا ہی ہلکا تھا۔) مومن کہے گا: یہ فتنہ مجھے تباہ کر دے گا۔ پھر وہ (فتنہ) ختم ہو جائے گا۔ پھر (دوسرا) فتنہ آئے گا تو مومن کہے گا: یہ مجھے تباہ کر دے گا۔ پھر وہ ختم ہو جائے گا، لہذا جسے یہ بات پسند ہے کہ وہ جہنم سے بچ جائے اور جنت میں داخل کر دیا جائے، اسے چاہیے کہ اسے موت آئے تو وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں سے ایسا سلوک کرے جیسا وہ چاہتا ہے کہ لوگ اس سے کریں۔ اور جس نے کسی (شرعی) امام کی بیعت کی، اس سے ہاتھ ملا کر عہد کیا اور اس کو اپنے دل کا خلوص پیش کیا تو اسے چاہیے کہ جہاں تک ممکن ہو اس کی اطاعت کرے۔ اگر کوئی دوسرا شخص آ کر اس (خلیفہ) سے کھینچا تانی کرے ( اس سے حکومت چھیننے کی کوشش کرے) تو اس دوسرے (مدعی خلافت) کی گردن اڑا دو۔ عبدالرحمٰن ؓ بیان فرماتے ہیں: میں نے لوگوں کے درمیان اپنا سر آگے نکالا اور کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ نے یہ فرمان خود رسول اللہ ﷺ سےسنا ہے؟ حضرت عبداللہ ؓ نے اپنے ہاتھ سے اپنے کانوں کی طرف اشرہ کرتے ہوئے فرمایا: اسے میرے دونوں کانوں نے سنا اور میرے دل نے یاد رکھا ہے۔
«صحیح مسلم/الإمارة ۱۰ (۱۸۴۴)، سنن ابی داود/الفتن ۱ (۴۲۴۸)، سنن النسائی/البیعة ۲۵ (۴۱۹۶)،(تحفة الأشراف:۸۸۸۱)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۱۶۱،۱۹۱،۱۹۳)