You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدٍ - مُؤَذِّنُ مَسْجِدِ حُرْدَانَ - قَالَ: حَدَّثَتْنِي عُدَيْسَةُ بِنْتُ أُهْبَانَ، قَالَتْ: لَمَّا جَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ هَاهُنَا الْبَصْرَةَ، دَخَلَ عَلَى أَبِي، فَقَالَ: يَا أَبَا مُسْلِمٍ أَلَا تُعِينُنِي عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَدَعَا جَارِيَةً لَهُ، فَقَالَ: يَا جَارِيَةُ أَخْرِجِي سَيْفِي، قَالَ: فَأَخْرَجَتْهُ، فَسَلَّ مِنْهُ قَدْرَ شِبْرٍ، فَإِذَا هُوَ خَشَبٌ، فَقَالَ: «إِنَّ خَلِيلِي وَابْنَ عَمِّكَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَهِدَ إِلَيَّ إِذَا كَانَتِ الْفِتْنَةُ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ فَأَتَّخِذُ سَيْفًا مِنْ خَشَبٍ، فَإِنْ شِئْتَ خَرَجْتُ مَعَكَ» ، قَالَ: لَا حَاجَةَ لِي فِيكَ وَلَا فِي سَيْفِكَ
‘Udaisah bint Uhban said: “When ‘Ali bin Abu Talib came to Basrah, he entered upon my father and said: ‘O Abu Muslim, will you not help me against these people?’ He said: ‘Of course.’ So he called a slave woman of his and said: ‘O slave woman, bring me my sword.’ So she brought it, and he unsheathed it a span, and (I saw that) it was made of wood. He said: ‘My close friend and your cousin (ﷺ) advised me, if tribulation (Fitnah) arose among the Muslims, that I should take a sword of wood. If you wish I will go out with you.’ He said: ‘I have no need of you or of your sword.’”
حضرت عدیسہ بنت اُہبان ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب حضرت علی ؓ یہاں بصرہ میں تشریف لائے تو میرے والد (حضرت اہبان بن صیفی غفاری ؓ) کے پاس بھی آئے، انہوں نے فرمایا: ابو مسلم! (اُہبان ؓ) کیا آپ ان لوگوں (حضرت معاویہ ؓ اور ان کے ساتھیوں) کے خلاف میری مدد نہیں کریں گے؟ اُہبان ؓ نے کہا: کیوں نہیں، پھر اپنی ایک لونڈی کو بلا کر کہا: لونڈی! میری تلوار نکال۔ وہ تلوار لے آئی۔ انہوں نے میان سے ایک بالشت تلوار باہر نکالی تو (معلوم ہوا کہ) وہ لکڑی کی تھی۔ انہوں نے فرمایا: میرے ؐھبوب اور تیرے چچا کے بیٹے (رسول اللہ ﷺ ) نے مجھے یہ نصیحت کی تھی کہ جب مسلمانوں میں باہم فتنہ و فساد برپا ہو جائے تو میں لکڑی کی تلوار بنا لوں۔ اب اگر آپ چاہتے ہیں تو میں آپ کے ساتھ (لکڑی کی تلوار لے کر) چلنے کو تیار ہوں۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: مجھے نہ تو آپ کی ضرروت ہے اور نہ آپ کی تلوار کی۔
اور ان کو لڑائی سے معاف کر دیا، نبی اکرم ﷺ کا یہ حکم کہ لکڑی کی تلوار بنا لو، اس صورت میں ہے جب مسلمانوں میں فتنہ ہو اور حق و صواب معلوم نہ ہو تو بہتر یہی ہے کہ آدمی خاموش رہے کسی جماعت کے ساتھ نہ ہو۔