You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ سَهْمٍ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ قَالَ نَزَلْتُ عَلَى أَبِي هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ طَعِينٌ فَأَتَاهُ مُعَاوِيَةُ يَعُودُهُ فَبَكَى أَبُو هَاشِمٍ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ مَا يُبْكِيكَ أَيْ خَالِ أَوَجَعٌ يُشْئِزُكَ أَمْ عَلَى الدُّنْيَا فَقَدْ ذَهَبَ صَفْوُهَا قَالَ عَلَى كُلٍّ لَا وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ تَبِعْتُهُ قَالَ إِنَّكَ لَعَلَّكَ تُدْرِكُ أَمْوَالًا تُقْسَمُ بَيْنَ أَقْوَامٍ وَإِنَّمَا يَكْفِيكَ مِنْ ذَلِكَ خَادِمٌ وَمَرْكَبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَدْرَكْتُ فَجَمَعْتُ
It was narrated from Abu Wa’il that a man from his people – Samurah bin Sahm – said: “We stopped with Abu Hashim bin ‘Utbah, who had been stabbed, and Mu’awiyah came to visit him. Abu Hashim wept and Mu’awiyah said to him: ‘Why are you weeping, O maternal uncle? Is there some pain bothering you, or is it because of this world, the best of which has already passed?’ He said: ‘It is not for any of these reasons. But the Messenger of Allah (ﷺ) gave me some advice and I wish that I had followed it. He (ﷺ) said: “There may come a time when you will see wealth divided among the people, and all you will need of that is a servant and a mount to ride in the cause of Allah.” That time came, but I accumulated wealth.’”
حضرت سمرہ بن سہم ؓ سے روایت ہے ،انھوں نے کہا:میں حضرت ابو ہاشم خالد بن عتبہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا، جب وہ (نیزے سے )زخمی ہوگئے تھے۔ حضرت معاویہ ؓ ان کی عیادت کوتشریف لائے توابو ہاشم ؓ روپڑے ۔ حضرت معاویہ ؓ نے فرمایا :ماموں جان !آپ کیوں روتےہیں ؟کیادرد زیادہ پریشان کررہاہے یا دنیا (کے چھوٹنے )پرغمگین ہیں ، اس (زندگی)کاعمدہ حصہ توگزر گیا ؟(اب تونک حصہ ہی باقی ہے جس میں دکھ تکلیفیں زیادہ ہوتی ہیں ۔)حضرت ابو ہاشم ؓ نے فرمایا :ان میں سے کسی بات پرنہیں ۔ لیکن رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے ایک وعدہ لیاتھا، کاش میں اس کے مطابق چلا ہوتا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا :‘‘ شاید تم کو بہت اموال ملیں جو لوگوں میں تقسیم کیے جارہے ہوں ۔(ان کالالچ نہ کرنا۔)تمہارے لئے تواس میں سے ایک خادم اور ایک سواری کاجانور اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے کے لئے)کافی ہے’’۔مجھے ملا اور میں نے جمع کر لیا۔
تو اس پر روتا ہوں کہ آپ ﷺ کی نصیحت پر عمل نہ کر سکا، دوسری روایت میں ہے کہ دنیا میں سے تم کو ایک خادم، ایک سواری اور ایک گھر کافی ہے، اس سے زیادہ جمع کر کے رکھنا ضروری نہیں، دوسرے محتاجوں اور ضرورت مندوں کو دے دے، خود کھائے، دوسروں کو کھلائے، رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرے، یتیموں بیواؤں کی پرورش کرے، مفید عام کاموں میں صرف کرے جیسے مدارس و مساجد بنانے میں، یتیم خانہ اور مسافر خانہ کی تعمیر میں، کنویں اور سڑک کی تعمیر میں، دینی اور اسلامی کتابیں چھاپنے، اور تقسیم کرنے میں، مگر ہزاروں لاکھوں میں کوئی ایسا بندہ ہوتا ہے جو دنیا کو بالکل جمع نہیں کرتا۔