You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ اشْتَكَى سَلْمَانُ فَعَادَهُ سَعْدٌ فَرَآهُ يَبْكِي فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا يُبْكِيكَ يَا أَخِي أَلَيْسَ قَدْ صَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَيْسَ أَلَيْسَ قَالَ سَلْمَانُ مَا أَبْكِي وَاحِدَةً مِنْ اثْنَتَيْنِ مَا أَبْكِي ضِنًّا لِلدُّنْيَا وَلَا كَرَاهِيَةً لِلْآخِرَةِ وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا فَمَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ تَعَدَّيْتُ قَالَ وَمَا عَهِدَ إِلَيْكَ قَالَ عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُ يَكْفِي أَحَدَكُمْ مِثْلُ زَادِ الرَّاكِبِ وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ تَعَدَّيْتُ وَأَمَّا أَنْتَ يَا سَعْدُ فَاتَّقِ اللَّهَ عِنْدَ حُكْمِكَ إِذَا حَكَمْتَ وَعِنْدَ قَسْمِكَ إِذَا قَسَمْتَ وَعِنْدَ هَمِّكَ إِذَا هَمَمْتَ قَالَ ثَابِتٌ فَبَلَغَنِي أَنَّهُ مَا تَرَكَ إِلَّا بِضْعَةً وَعِشْرِينَ دِرْهَمًا مِنْ نَفَقَةٍ كَانَتْ عِنْدَهُ
It was narrated from Thabit that Anas said: “Salman felt sick and Sa’d came to visit him, and when he saw him he wept. Sa’d said to him: ‘Why are you weeping, my brother? Are you not a Companion of the Messenger of Allah (ﷺ)? Are you not? Are you not?’ Salman said: ‘I am only weeping for one reason: I am not weeping because of longing for this world or for dislike of the Hereafter. But the Messenger of Allah (ﷺ) gave me some advice and I think that I have transgressed.’ He said: ‘What was his advice to you?’ He said: ‘He advised me that something like the provision of a rider is sufficient for anyone of you, and I think that I have transgressed that. As for you, O Sa’d, fear Allah when you pass a verdict, and when you distribute (spoils of war), and when you decide to do anything.’”
حضرت انس ؓ سے روایت ہے ، حضرت سلمان فارسی ؓ بیمار ہوگئے ۔ حضرت سعد ؓ انکی عیادت کے لئے گئے تودیکھا کہ وہ رورہے ہیں ۔ حضرت سعد ؓ نے کہا:بھائی جان! آپ کیوں رورہے ہیں ؟ کیاآپ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نہیں رہے؟کیاآپ نے فلاں کام نہیں کیا؟فلاں کارنامہ انجام نہیں دیا؟حضرت سلمان ؓ نے کہا:میں دو چیزوں میں سے کسی ایک پر بھی نہیں رورہا ۔ میں نہ دنیا کے چھوٹنے کی وجہ سے روتاہوں ، نہ آخرت کو ناپسند کرتے ہوئے ۔ لیکن (میں اس لئے اشکبار ہوں کہ ) رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے ایک وعدہ لیاتھا ۔اور میں سمجھتاہوں کہ میں نے اس سے تجاوز کیاہے۔ انھوں نے کہا:نبی ﷺ نے آپ سے کیاوعدہ لیاتھا ؟فرمایا :آپ نے مجھ سے فرمایا تھا : ‘‘آدمی کواتنا کچھ کافی ہوتاہے جتنا مسافر کازادِ راہ ’’۔ اور مجھے یقین ہے کہ میں (اس )حد سے تجاوز کرگیا ہوں ۔اور اے سعد ! آپ جب (کسی جھگڑےکا)فیصلہ کریں تواپنے فیصلے میں اللہ کاخوف پیش نظر رکھیں۔اور جب (مستحقین میں کوئی چیز )تقسیم کریں تو تقسیم کے وقت(تقوی کوملحوظ رکھیں۔) اور جب آپ (کسی پروگرام کے بارے میں )سوچیں (یاارادہ کریں)تواپنی سوچ میں (اور ارادے میں اللہ سے ڈریں ۔)حضرت ثابت ؓ بیان کرتے ہیں :مجھے معلوم ہوا کہ انھوں نے ترکے میں صرف تقریباً بیس دینار چھوڑے جو انکے ذاتی اخراجات کے لئے تھے۔
«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۴۴۸۷، ومصباح الزجاجة:۱۴۵۳)