You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ أَبِي سَعْدٍ الْأَزْدِيِّ وَكَانَ قَارِئَ الْأَزْدِ عَنْ أَبِي الْكَنُودِ عَنْ خَبَّابٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى وَلَا تَطْرُدْ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِلَى قَوْلِهِ فَتَكُونَ مِنْ الظَّالِمِينَ قَالَ جَاءَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمِيُّ وَعُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فَوَجَدَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ صُهَيْبٍ وَبِلَالٍ وَعَمَّارٍ وَخَبَّابٍ قَاعِدًا فِي نَاسٍ مِنْ الضُّعَفَاءِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا رَأَوْهُمْ حَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقَرُوهُمْ فَأَتَوْهُ فَخَلَوْا بِهِ وَقَالُوا إِنَّا نُرِيدُ أَنْ تَجْعَلَ لَنَا مِنْكَ مَجْلِسًا تَعْرِفُ لَنَا بِهِ الْعَرَبُ فَضْلَنَا فَإِنَّ وُفُودَ الْعَرَبِ تَأْتِيكَ فَنَسْتَحْيِي أَنْ تَرَانَا الْعَرَبُ مَعَ هَذِهِ الْأَعْبُدِ فَإِذَا نَحْنُ جِئْنَاكَ فَأَقِمْهُمْ عَنْكَ فَإِذَا نَحْنُ فَرَغْنَا فَاقْعُدْ مَعَهُمْ إِنْ شِئْتَ قَالَ نَعَمْ قَالُوا فَاكْتُبْ لَنَا عَلَيْكَ كِتَابًا قَالَ فَدَعَا بِصَحِيفَةٍ وَدَعَا عَلِيًّا لِيَكْتُبَ وَنَحْنُ قُعُودٌ فِي نَاحِيَةٍ فَنَزَلَ جِبْرَائِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ وَلَا تَطْرُدْ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِنْ شَيْءٍ وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِمْ مِنْ شَيْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنْ الظَّالِمِينَ ثُمَّ ذَكَرَ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ وَعُيَيْنَةَ بْنَ حِصْنٍ فَقَالَ وَكَذَلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِيَقُولُوا أَهَؤُلَاءِ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِنَا أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ ثُمَّ قَالَ وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ قَالَ فَدَنَوْنَا مِنْهُ حَتَّى وَضَعْنَا رُكَبَنَا عَلَى رُكْبَتِهِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ مَعَنَا فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَقُومَ قَامَ وَتَرَكَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ وَلَا تُجَالِسْ الْأَشْرَافَ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا يَعْنِي عُيَيْنَةَ وَالْأَقْرَعَ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا قَالَ هَلَاكًا قَالَ أَمْرُ عُيَيْنَةَ وَالْأَقْرَعِ ثُمَّ ضَرَبَ لَهُمْ مَثَلَ الرَّجُلَيْنِ وَمَثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا قَالَ خَبَّابٌ فَكُنَّا نَقْعُدُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا بَلَغْنَا السَّاعَةَ الَّتِي يَقُومُ فِيهَا قُمْنَا وَتَرَكْنَاهُ حَتَّى يَقُومَ
It was narrated from Khabbab, concerning the Verse: “And turn not away those who invoke their Lord, morning and afternoon...” up to His saying: “...and thus become of the unjust.” [6:52] He said: “Aqra’ bin Habis At-Tamimi and ‘Uyainah bin Hisn Al-Fazri came and found the Messenger of Allah (ﷺ) with Suhaib, Bilal, ‘Ammar and Khabbab, sitting with some of the believers who were weak (i.e., socially). When they saw them around the Prophet (ﷺ) they looked down on them. They took him aside and said: ‘We want you to sit with us along, so that the ‘Arabs will recognize our superiority. If the delegations of the Arabs come to you we will feel ashamed if the Arabs see us with these slaves. So, when we come to you, make them get up from your presence, then when we have finished, sit with them if you wish.’ He said: ‘Yes.’ They said: ‘Write a document for us (binding you to that).’ So he called for a piece of paper and he called ‘Ali to write, and we were sitting in a corner. Then Jibra’il (as), came down and said: “And turn not away those who invoke their Lord, morning and afternoon seeking His Face. You are accountable for them in nothing, and they are accountable for you in nothing, that you may turn them away, and thus become of the unjust.” [6:52] Then he mentioned Aqra’ bin Habis and ‘Uyaynah bin Hisn, then he said: “Thus We have tried some of them with others, that they might say: ‘Is it these (poor believers) whom Allah has favored from amongst us?’ Does not Allah know best those who are grateful.” [6:53] Then he said: “When those who believe in Our Ayat come to you, say: Salamun ‘Alaykum (peace be on you); your Lord has written (prescribed) mercy for Himself”.” [6:54] He said: “Then we got so close to him that our knees were touching his, and the Messenger of Allah (ﷺ) was sitting with us. When he wanted to get up, he stood up and left us. Then Allah revealed: “And keep yourself patiently with those who call on their Lord morning and afternoon, seeking His Face; and let not your eyes overlook them,” – and do not sit with the nobles – “desiring the pomp and glitter of the life of the world; and obey not him whose heart We have made heedless of Our remembrance,” – meaning ‘Uyainah and Aqra’ – “and who follows his own lusts, and those affair (deeds) has been lost” [18:28] He said: ‘May they be doomed.’ He said: ‘May ‘Uyainah and Aqra’ be doomed.’ Then he made the parable for them of two men and the parable of this world. Khabbab said: “We used to sit with the Prophet (ﷺ) and if the time came for him to leave, we would get up and leave him, then he would leave.”
حضرت ابوکنود (عبداللہ بن عامر) ازدی ؓ نے حضرت خباب سے روایت کرتے ہوئے اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں یہ حدیث بیان فرمائی: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: (وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ۖ مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِم مِّن شَيْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ‘‘اور ان لوگوں کو اپنے رب سے دور مت کریں جو اپنے پروردگار کو صبح و شام پکارتے (اور اس کی عبادت کرتے) ہیں۔ وہ اپنے رب کا چہرہ (رضامندی) چاہتے ہیں۔ ان کے حساب میں سے کسی چیز کا بوجھ ان پر نہیں، پھر اگر آپ ان کو اپنے سے دُور کریں گے تو آپ ظالموں میں سے ہو جائیں گے’’۔ حضرت اقرع بن حابس تمیمی اور حضرت عیینہ بن محصن فزاری ؓ آئے تو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کمزور (نادار) مسلمانوں کی جماعت میں حضرت صہیب، حضرت بلال، حضرت عمار اور حضرت خباب ؓم اور ایسے ہی کچھ دوسرے غریب اور کمزور مومنوں کے ساتھ تشریف فر ہیں۔ جب انہوںن ے ان حضرات کو نبی ﷺ کے اردگرد بیٹھے دیکھا تو انہیں حقیر جانا۔ انہوں نے نبی ﷺ سے تنہائی میں بات کی اور کہا: ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے ساتھ (الگ سے) تشریف رکھیں تاکہ اہل عرب کو ہماری فضیلت (اور بلند مقام) کا پتہ چلے کیونکہ آپ کے پاس عرب (کے مختلف علاقوں) کے وفد آتے ہیں، اور ہمیں اس بات سے شرم محسوس ہوتی ہے کہ عرب کے لوگ ہمیں ان غلاموں کے ساتھ بیٹھے ہوئے دیکھیں، اس لئے جب ہم آپ کے پاس آیا کریں تو آپ انہیں اپنے پاس سے اٹھا دیا کریں، جب ہم فارغ ہو جائیں تو پھر آپ چاہیں تو ان کے ساتھ بھی تشریف رکھیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ‘‘ٹھیک ہے’’۔ انہوں نے کہا: ہمیں (اس معاہدے کی) ایک تحریر لکھ دیجیے۔ نبی ﷺ نے لکھنے کا سامان طلب فرمایا، اور لکھنے کے لئے حضرت علی ؓ کو بلا لیا۔ ہم (غریب مسلمان) ایک طرف بیٹھے تھے۔ اتنے میں جبریل علیہ السلام اترے اور (وحی کی آیات سناتے ہوئے فرمایا: (وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الظَّالِمِينَ ) پھر اقرع بن حابس اور عیینہ بن حصن ؓ کا ذکر کیا (جو اس وقت غیر مسلم تھے) اور فرمایا: (وَكَذَٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لِّيَقُولُوا أَهَـٰؤُلَاءِ مَنَّ اللَّـهُ عَلَيْهِم مِّن بَيْنِنَا ۗ أَلَيْسَ اللَّـهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ ) اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعے سے آزمائش میں ڈالا ہے تاکہ وہ لوگ (انہیں دیکھ کر) کہیں: کیا ہم میں سے یہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے احسان کیا ہے؟ کیا اللہ اپنے شکر گزار بندوں کو (ان سے) زیادہ نہیں جانتا؟ پھر فرمایا: (وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ ۔۔۔۔۔۔الرَّحْمَةَ ) ‘‘اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو کہہ دیجیے تم پر سلام ہو۔ تمہارے رب نے مہربانی کو اپنے ذمے لازم کر لیا ہے’’۔ حضرت خباب ؓ بیان کرتے ہیں: چنانچہ ہم لوگ نبی ﷺ کے قریب آ گئے حتی کہ ہم نے آپ کے گھٹنوں سے اپنے گھٹنے ملا دیئے۔ پھر (یہ کیفیت ہو گئی کہ) رسول اللہ ﷺ ہمارے ساتھ (کافی دیر تک) بیٹھے رہتے۔ پھر جب آپ اُٹھنا چاہتے تو تشریف لے جاتے اور ہمیں بیٹھنے رہنے دیتے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: (وَاصْبِرْ نَفْسَكَ ۔۔۔۔ فُرُطًا) ‘‘اور اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ روکے رکھیئے جو صبح شام اپنے رب کو پکارتے ہیں۔ وہ اس کی رضا کے طالب ہیں۔ آپ کی نظریں انہیں چھوڑ کر دوسرے لوگوں کی طرف نہ جائیں (ان سرداروں کے ساتھ نہ بیٹھیں) کہ آپ دنیا کی زندگی کی زینت چاہنے لگیں۔ اور آپ اس شخص کی بات نہ مانیں جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے۔ (عیینہ اور اقرع وغیرہ کی) اور جو اپنی خواہش کے پیچھے چلتا ہے، اور اس کا معاملہ حد اعتدال سے ہٹا ہوا ہے (ہلاکت کا باعث ہے’’)۔ صحابی بیان کرتے ہیں: اس سے مراد عیینہ اور اقرع کا معاملہ ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے دو آدمیوں کا واقعہ بیان فرمایا اور دنیا کی زندگی کی مثال بیان فرمائی۔ حضرت خباب ؓ نے کہا: (اس کے بعد) ہم نبی ﷺ کے ساتھ بیٹھتے تھے لیکن جب وہ وقت آتا جو نبی ﷺ کے اٹھنے کا (روزمرہ کا) ہوتا تھا تو ہم خود ہی نبی ﷺ کو چھوڑ کر اٹھ جاتے تھے تاکہ آپ بھی تشریف لے جا سکیں۔
«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۳۵۲۲، ومصباح الزجاجة:۱۴۶۲)