You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ تَحْضُرُهُ الْمَلَائِكَةُ فَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَالِحًا قَالُوا اخْرُجِي أَيَّتُهَا النَّفْسُ الطَّيِّبَةُ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ اخْرُجِي حَمِيدَةً وَأَبْشِرِي بِرَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ فَلَا يَزَالُ يُقَالُ لَهَا ذَلِكَ حَتَّى تَخْرُجَ ثُمَّ يُعْرَجُ بِهَا إِلَى السَّمَاءِ فَيُفْتَحُ لَهَا فَيُقَالُ مَنْ هَذَا فَيَقُولُونَ فُلَانٌ فَيُقَالُ مَرْحَبًا بِالنَّفْسِ الطَّيِّبَةِ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ ادْخُلِي حَمِيدَةً وَأَبْشِرِي بِرَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ فَلَا يَزَالُ يُقَالُ لَهَا ذَلِكَ حَتَّى يُنْتَهَى بِهَا إِلَى السَّمَاءِ الَّتِي فِيهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ السُّوءُ قَالَ اخْرُجِي أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْخَبِيثَةُ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الْخَبِيثِ اخْرُجِي ذَمِيمَةً وَأَبْشِرِي بِحَمِيمٍ وَغَسَّاقٍ وَآخَرَ مِنْ شَكْلِهِ أَزْوَاجٌ فَلَا يَزَالُ يُقَالُ لَهَا ذَلِكَ حَتَّى تَخْرُجَ ثُمَّ يُعْرَجُ بِهَا إِلَى السَّمَاءِ فَلَا يُفْتَحُ لَهَا فَيُقَالُ مَنْ هَذَا فَيُقَالُ فُلَانٌ فَيُقَالُ لَا مَرْحَبًا بِالنَّفْسِ الْخَبِيثَةِ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الْخَبِيثِ ارْجِعِي ذَمِيمَةً فَإِنَّهَا لَا تُفْتَحُ لَكِ أَبْوَابُ السَّمَاءِ فَيُرْسَلُ بِهَا مِنْ السَّمَاءِ ثُمَّ تَصِيرُ إِلَى الْقَبْرِ
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: “Angels come to the dying person, and if the man was righteous, they say: ‘Come out, O good soul that was in a good body, come out praiseworthy and receive glad tidings of mercy and fragrance and a Lord Who is not angry.’ And this is repeated until it comes out, then it is taken up to heaven, and it is opened for it, and it is asked: ‘Who is this?’ They say: ‘So-and-so.’ It is said: ‘Welcome to the good soul that was in a good body. Enter praiseworthy and receive the glad tidings of mercy and fragrance and a Lord Who is not angry.’ And this is repeated until it is brought to the heaven above which is Allah. But if the man was evil, they say: ‘Come out O evil soul that was in an evil body. Come out blameworthy, and receive the tidings of boiling water and the discharge of dirty wounds,’ and other torments of similar kind, all together. And this is repeated until it comes out, then it is taken up to heaven and it is not opened for it. And it is asked: ‘Who is this?’ It is said: ‘So-and-so.’ And it is said: ‘No welcome to the evil soul that was in an evil body. Go back blameworthy, for the gates of heaven will not be opened to you.’ So it is sent back down from heaven, then it goes to the grave.”
حضرت ابو ہر یرہ ؓ سے رو ایت ہے ۔ نبی ﷺ نے فر یا قریب الوفا ت آ دمی کے پا س فر شتے آتے ہیں ۔اگر آدمی نیک ہو تو وہ کہتے ہیں نکل اے پا ک رو ح جو پا ک جسم ن میں تھی ۔ نکل تو قا بل تعر یف ہے ۔ تجھے خو شخری ہو تو رحمت اور خو شبو کی (نعمتوں کی ) اور اس رب سے (ملاقا ت ) کی جو نا را ض نہیں اسے برا بر اسی طرح کہا جا تا ہے ۔ حتی کہ وہ (جسم سے ) نکل آتی ہے ۔ پھر وہ (فرشتے ) اسے آسمان کی طرف چڑھا لےجا تے ہیں ۔ تو اس کے لئے دروازہ کھو ل دیا جا تا ہے ۔ کہا جا تا ہے ۔ یہ کو ن ہے ۔ وہ کہتے ہیں فلا ں شخص ہے ۔ تب کہا جا تا ہے ۔ خو ش آمدید پا ک روح کو جو پا ک جسم میں تھی ۔ دوخل ہو جا تو قا بل تعریف ہے ۔ اورتجھے خو شخبری ہے ۔ رحمت اور خو شبو کی اور اس رب (سے ملا قات ) کی جو نا را ض نہیں ۔اسے مسلسل اسی طر ح کہا جا تا ہے ۔ حتی کہ اسے لے کر اس آسمان تک پہنچتے ہیں ۔ جس پر اللہ عزوجل کی ذات اقدس ہے اگر (مرنے والا ) آدمی برا ہے ۔ تو فرشتہ کہتا ہے ۔ نکل اے خبیث روح جو گندے جسم میں تھی ۔ نکل تو قابل مذمت ہے تجھے خو شخبری ہو کھو لتے ہو ئے پا نی کی پیپ کی اور دوسرے اس کے مختف عذبو ں کی ۔ اسے مسلسل اسی طر ح کہا جا تا ہے حتی کہ وہ ( جسم سے ) نکل آ تی ہے ۔ پھر وہ اسے لے کر آسمان کی طرف چڑھتے ہیں تو اس کے لئے دروازہ نہیں کھلتا ۔کہا جا تا ہے ۔ یہ کو ن ہے ۔ وہ کہتے ہیں فلاں ہے ۔کہ جا تا ہے ۔اس نا پا ک روح کو کو ئی خو ش آمد ید نہیں ۔ جو نا پا ک جسم میں تھی ۔ واپس ہو جا قابل مذ مت ہو کر ۔تیرے لئے آس ن کے دروازے نہیں کھولے جا ئیں گے ۔ تب اسے آسمان سے واپس بھیج دیا ۔ جا تا ہے ۔ اور وہ قبر میں آ پہنچتی ہے ۔
اس حدیث سے اللہ تعالی کا آسمان کے اوپر بلندی میں ہونا ثابت ہے، فاسد عقائد والے اس کا انکار کرتے ہیں، اور اہل حدیث اور اہل حق کو مشبہہ اور مجسمہ کہتے ہیں۔ جبکہ اللہ تعالیٰ کے آسمان کے اوپر بلندی میں ہونے کے عقیدے پر کتاب و سنت کے بے شمار دلائل ہیں، اور صحابہ و تابعین و تبع تابعین اور ائمہ دین کا اس پر اتفاق ہے، اور یہ چیز انسان کی فطرت میں ہے کہ اپنے خالق و مالک کو پکارتے ہی اس کے ہاتھ اوپر اٹھ جاتے ہیں، اور نگاہیں اوپر دیکھنے لگتی ہیں۔