You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ فَسَارَ لَيْلَهُ حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْكَرَى عَرَّسَ وَقَالَ لِبِلَالٍ اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ فَصَلَّى بِلَالٌ مَا قُدِّرَ لَهُ وَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلَالٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ مُوَاجِهَ الْفَجْرِ فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى ضَرَبَتْهُمْ الشَّمْسُ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمْ اسْتِيقَاظًا فَفَزَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْ بِلَالُ فَقَالَ بِلَالٌ أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اقْتَادُوا فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى بِهِمْ الصُّبْحَ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي قَالَ وَكَانَ ابْنُ شِهَابٍ يَقْرَؤُهَا لِلذِّكْرَى
It was narrated from Abu Hurairah that : When the Messenger of Allah was coming back from the battle of Khaibar, night came and he felt sleepy, so he made camp and said to Bilal: Keep watch for us tonight. Bilal prayed as much as Allah decreed for him, and the Messenger of Allah and his Companions went to sleep. When dawn was approaching, Bilal went to his mount, facing towards the east, watching for the dawn. Then Bilal's eyes grew heavy while he was leaning on his mount (and he slept). Neither Bilal nor any of his Companions woke until they felt the heat of the sun. The Messenger of Allah was the first one to wake up. The Messenger of Allah was startled and said: O Bilal! Bilal said: The same thing happened to me as happened to you. May my father and mother be ransomed for you, O Messenger of Allah! He said: Bring your mounts forward a little. So they brought their mounts forward a little (away from that place). Then the Messenger of Allah performed ablution and told Bilal to call the Iqamah for prayer, and he led them in the prayer. When the Prophet finished praying, he said: Whoever forgets a Salah, let him pray it when he remembers, for Allah says: And perform the prayer for My remembrance. [Ta-Ha: 14] He (one of the narrators) said: Ibn Shihab used to recite this Verse as meaning, 'when you remember'.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ غزوہٴ خیبر سے واپس آئے تو ایک رات سفر جاری رکھا، جب نیند آنے لگی تو رات کے آخری حصے میں آرام کے لئے ٹھہرے ۔نبی ﷺ نے سیدنا بلال ؓ سے فرمایا: ’’آج رات ہمارے لئے( وقت کا) خیال رکھنا۔‘‘ سیدنا بلال ؓ نماز پڑھتے رہے جب تک ان کی قسمت میں ہوئی۔ اللہ کے رسول ﷺ اور صحابہ کرام سو گئے۔ جب فجر کا وقت قریب ہوا، بلال فجر (کے طلوع ہونے کی سمت، یعنی مشرق) کی طرف منہ کر کے اپنی سواری سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ (تاکہ جونہی فجر طلوع ہو، اذان کہہ دیں) وہ سواری سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے کہ انہیں نیند آگئی۔ نہ بلال ؓ بیدار ہوئے، نہ کوئی اور صحابی بیدار ہوا، حتی کہ انہیں دھوپ (کی گرمی) محسوس ہوئی، سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی آنکھ کھلی ۔تو رسول اللہ ﷺ گھبرا گئے۔ فرمایا: ’’اے بلال!‘‘ بلال ؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ، جس ذات نے آپ کو (بیداری سے) روک لیا، اسی نے مجھے بھی روک لیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’کوچ کرو۔‘‘ صحابہ کرام ؓم نے اپنی سواریوں کو تھوڑی دور چلایا۔ پھر آپ ﷺ نے( قافلہ روک کر) وضو کیا، اور بلال ؓ کو حکم دیا تو انہوں نے نماز کی اقامت کہی۔ آپ ﷺ نے فجر کی نماز پڑھائی۔ جب نبی ﷺ نے نماز مکمل کر لی تو فرمایا: ’’جس شخص کو نماز کی ادائیگی یاد نہ رہے، اسے چاہیے کہ جب یاد آئے نماز پڑھ لے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:(وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ لِلذِّکْر) ’’اور نماز قائم کرو میری یاد کے لئے۔‘‘امام زہری ؓ اس آیت کو اس طرح پڑھتے تھے(وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِلذِؑكْرِي
یعنی میں بھی نیند کی گرفت میں آگیا اور مجھ پر نیند بھی طاری ہوگئی۔ ۲؎: مشہور قراءت «أقم الصلاة لذكري» (طہٰ: ۱۴) ہی ہے، مذکورہ جگہ سے سواریوں کو ہانک لے جانے اور کچھ دور پر جا کر نماز پڑھنے کی تأویل میں علماء کے مختلف اقوال ہیں بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایسا اس وجہ سے کیا تھا تاکہ سورج اوپر چڑھ آئے اور وہ وقت ختم ہو جائے جس میں نماز پڑھنے کی ممانعت ہے ان کے نزدیک چھوٹی ہوئی نماز بھی ان اوقات میں پڑھنی جائز نہیں، لیکن صحیح قول یہ ہے کہ چھوٹی ہوئی نماز کی قضا ہر وقت جائز ہے، ممنوع اوقات میں نماز ادا کرنے کی ممانعت نوافل کے ساتھ خاص ہے، مالک، اوزاعی، شافعی اور احمد بن حنبل وغیرہم ائمہ کرام کا یہی مذہب ہے، ان لوگوں کے نزدیک اس کی صحیح تاویل یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ ایسی جگہ نماز پڑھنا نہیں چاہتے تھے جہاں لوگوں کو غفلت و نسیان لاحق ہوا ہو، ابوداؤد کی ایک روایت میں «تحولوا عن مكانكم الذي أصابتكم فيه الغفلة» اس جگہ سے ہٹ جاؤ جہاں پر تم غفلت کا شکار ہو گئے تھے فرما کر نبی اکرم ﷺ نے خود اس کی وجہ بیان فرما دی ہے۔