You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَشَارَ النَّاسَ لِمَا يُهِمُّهُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَذَكَرُوا الْبُوقَ فَكَرِهَهُ مِنْ أَجْلِ الْيَهُودِ ثُمَّ ذَكَرُوا النَّاقُوسَ فَكَرِهَهُ مِنْ أَجْلِ النَّصَارَى فَأُرِيَ النِّدَاءَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَطَرَقَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلًا فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا بِهِ فَأَذَّنَ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَزَادَ بِلَالٌ فِي نِدَاءِ صَلَاةِ الْغَدَاةِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ فَأَقَرَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي رَأَى وَلَكِنَّهُ سَبَقَنِي
It was narrated from Salim, from his father, that: The Prophet consulted the people as to how he could call them to the prayer. They suggested a horn, but he disliked that because of the Jews (because the Jews used a horn). Then they suggested a bell but he disliked that because of the Christians (because the Christians used a bell). Then that night the call to the prayer was shown in a dream to a man among the Ansar whose name was 'Abdullah bin Zaid, and to 'Umar bin Khattab. The Ansari man came to the Messenger of Allah at night, and the Messenger of Allah commanded Bilal to give the call to the prayer. (Da'if)Zuhri said: Bilal added the phrase As-salatu khairum minan-nawm (the prayer is better than sleep) to the call for the morning prayer, and the Messenger of Allah approved of that. 'Umar said: O Messenger of Allah, I saw the same as he did, but he beat me to it.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے لوگوں سے مشورہ کیا کیوں کہ نماز (باجماعت) کے لئے( آنے میں) انہیں مشکل پیش آتی تھی۔ (کیوں کہ بیک وقت جمع نہیں ہو پاتے تھے۔) حاضرین نے نرسنگے کا ذکر کیا لیکن آپ ﷺ نے یہودیوں (سے موافقت) کی وجہ سے اسے نا پسند فرمایا۔ پھر انہوں نے ناقوس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے نصاری کی وجہ سے اسے نا پسند فرمایا۔ اسی رات ایک انصاری صحابی سیدنا عبداللہ بن زید ؓ کو اور سیدنا عمر بن خطاب ؓ کو (خواب میں) اذان دکھائی گئی۔ انصاری صحابی رسول اللہ ﷺ کے پاس رات کو آئے ( اور اپنا خواب سنایا) چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا بلال ؓ کو حکم دیا اور انہوں نے اذان کہی۔ایک روایت میں ہے کہ بلال ؓ نے صبح کی اذان میں ان الفاظ کا اضافہ فرمایا: (الصلاة خیر من النوم)’’ نماز نیند سے بہتر ہے۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے اسے قائم رکھا۔حضرت عمر ؓ نے فرمایا:اے اللہ کے رسول !مجھے بھی اس جیسا خواب آیا تھا لیکن وہ مجھ سے سبقت لے گئے
تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۶۸۶۶، ومصباح الزجاجة: ۲۶۱)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۱۴۸)