You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيِّ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِيَدِهِ عُودٌ، فَنَكَتَ فِي الْأَرْضِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ «مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ» ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَتَّكِلُ؟ قَالَ: «لَا، اعْمَلُوا وَلَا تَتَّكِلُوا، فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ» . ثُمَّ قَرَأَ {فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى} [الليل: 6]
It was narrated that 'Ali said: We were sitting with the Prophet (ﷺ) and he had a stick in his hand. He scratched in the ground with it, then raised his head and said: 'There is no one among you but his place in Paradise or Hell has already been decreed.' He was asked: 'O Messenger of Allah, should we not then rely upon that?' He said: 'No, strive and do not rely upon that, for it will be made easy for each person to do that for which he was created.' Then he recited: As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah and fears Him, and believes in Al-Husna. We will make smooth for him the path of ease (goodness). But he who is a greedy miser and thinks himself self-sufficient. And denies Al-Husna. We will make smooth for him the path for evil.
حضرت علی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آپ کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی، آپ اس کے ساتھ زمین میں لکیریں لگانے لگے( جیسے کوئی شخص گہری سوچ میں ہو تو کرتا ہے) پھر آپ نے سر اٹھایا اور فرمایا: ‘‘تم میں سے ہر شخص کا ٹھکانا جنت یا جہنم میں لکھ دیا گیا ہے۔’’ عرض کیا گیا:اے اللہ کے رسول! پھر ہم( لکھے ہوئے پر) بھروسا نہ کر لیں؟ فرمایا:‘‘ نہیں، عمل کرو( لکھے ہوئے پر) بھروسانہ کرو، ہر کسی کے لئے وہ کام آسان ہو جاتا ہے جس کے لئے وہ پیدا کیا گیا۔’’ پھر آپ ﷺ نے یہ آیات تلاوت فرمائیں﴿ فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰى وَاتَّقٰى ٥ۙ وَصَدَّقَ بِالْحُسْنٰى ٦ۙ فَسَنُيَسِّرُهٗ لِلْيُسْرٰى ٧ وَاَمَّا مَنْۢ بَخِلَ وَاسْتَغْنٰى ٨ۙ وَكَذَّبَ بِالْحُسْنٰى ٩ۙ فَسَنُيَسِّرُهٗ لِلْعُسْرٰى ١٠ ﴾‘‘جس نے( اللہ کی راہ میں )دیا اور ( اپنے رب سے) ڈرا۔ اور اچھی بات کی تصدیق کی تو ہم بھی اسے آسان راستے کی سہولت دیں گے، لیکن جس نے بخل کیا اور بے پروائی کی اور اچھی بات کی تکذیب کی تو ہم بھی اس کو تنگی اور مشکل کے اسباب میسر کر دیں گے۔’’
اس میں ان شیطانی وسوسوں کا جواب ہے جو اکثر لوگوں کے ذہنوں میں آتے رہتے ہیں کہ جب جنتی اور جہنمی کا فیصلہ پہلے ہی ہو چکا ہے تو اب عمل کیونکر کریں؟ لیکن نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: عمل کرو، تقدیر پر بھروسہ کر کے بیٹھ نہ جاؤ، کیونکہ ہر شخص کو اسی عمل کی توفیق دی جاتی ہے جس کے لئے وہ پیدا کیا گیا ہے ، اس لئے نیک عمل کرتے رہنا چاہیے کیونکہ یہی جنت میں جانے اور اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کے مستحق بننے کا ذریعہ ہے