You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي حَيَّةَ أَبُو جَنَابٍ الْكَلْبِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ، وَلَا هَامَةَ» فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ الْبَعِيرَ يَكُونُ بِهِ الْجَرَبُ، فَيُجْرِبُ الْإِبِلَ كُلَّهَا؟ قَالَ: «ذَلِكُمُ الْقَدَرُ، فَمَنْ أَجْرَبَ الْأَوَّلَ؟»
It was narrated that Ibn 'Umar said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'There is no 'Adwa (contagion), no Tiyarah (evil omen) and no Hamah.' A Bedouin man stood up and said: 'O Messenger of Allah, what do you think about a camel that suffers from mange and then all other camels get mange?' He said: 'That is because of the Divine Decree. How else did the first one get mange?'
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:‘‘بیماری ایک سے دوسرے کو نہیں لگتی ، بدشگونی کی کوئی حقیقت نہیں، نہ الو کوئی چیز ہے۔’’ ایک اعرابی اٹھ کر آپ کے قریب آیا اور کہا:اے اللہ کے رسول! دیکھئے نا، ایک اونٹ کو خارش کی بیماری ہوتی ہے ، وہ تمام اونٹوں کو خارش میں مبتلا کر دیتا ہے۔ تو آپ نے فرمایا:‘‘یہ تقدیر ہے، پہلے اونٹ کو خارش کس سے لگی؟’’
چھوا چھوت کی بیماری کو عربی میں «عدوى»: کہتے ہیں یعنی ایک کی بیماری دوسرے کو لگ جائے، اور زمانہ جاہلیت میں عربوں کا عقیدہ تھا کہ کھجلی وغیرہ بعض امراض ایک دوسرے کو لگ جاتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے اس عقیدہ کو باطل قرار دیا، اور فرمایا کہ یہ تقدیر سے ہے، جیسے پہلے اونٹ کو کسی کی کھجلی نہیں لگی، بلکہ یہ تقدیر الہٰی ہے، اسی طرح اور اونٹوں کی کھجلی بھی ہے۔ «طيرة»: بدفالی اور بدشگونی کو کہتے ہیں جیسے عورتیں کہتی ہیں کہ یہ کپڑا میں نے کس منحوس کے قدم سے لگایا کہ تمام ہی نہیں ہوتا، یا گھر سے نکلے اور بلی سامنے آ گئی، یا کسی نے چھینک دیا تو بیٹھ گئے، یا کوئی چڑیا آگے سے گزر گئی تو اب اگر جائیں گے تو کام نہ ہو گا، اس اعتقاد کو بھی نبی اکرم ﷺ نے باطل فرما دیا، اور اس کو شرک قرار دیا۔ «هامة»: ایک معروف و مشہور جانور ہے جسے الو کہتے ہیں، عرب اس سے بدفالی لیتے تھے، اور کفار و مشرکین کا آج بھی عقیدہ ہے کہ وہ جہاں بولتا ہے وہ گھر ویران اور برباد ہو جاتا ہے، اور بعض عربوں نے سمجھ رکھا تھا کہ میت کی ہڈیاں سڑ کر الو بن جاتی ہیں، یہ تفسیر اکثر علماء نے کی ہے، غرض جاہل لوگ جو ان چیزوں کو خیر و شر کا مصدر و منبع جانتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے ان کے اس اعتقاد کا رد و ابطال کر کے خیر و شر کا مصدر تقدیر الٰہی کو بتایا، اور مسلمان کو یہی عقیدہ رکھنا چاہئے کہ نفع و نقصان اللہ رب العزت کے ہاتھ میں ہے۔