And whatever blessings you have, are all from Allah – then whenever misfortune reaches you, towards Him only do you seek refuge. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
وما بكم مِن نعمةِ هدايةٍ، أو صحة جسم، وسَعَة رزقٍ وولد، وغير ذلك، فمِنَ الله وحده، فهو المُنْعِم بها عليكم، ثم إذا نزل بكم السقم والبلاء والقحط فإلى الله وحده تَضِجُّون بالدعاء.
ہر چیز کا واحد مالک وہی ہے اللہ واحد کے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں، وہ لا شریک ہے، وہ ہر چیز کا خالق ہے، مالک ہے، پالنہار ہے۔ اسی کی خالص عبادت دائمی اور واجب ہے۔ اس کے سو دوسروں کی عبادت کے طر یقے نہ اختیار کرنے چاہئیں۔ آسمان و زمین کی تمام مخلوق خوشی یا نا خوشی اس کی ماتحت ہے۔ سب کو لوٹایا جانا اسی کی طرف ہے، خلوص کے ساتھ اسی کی عبادت کرو۔ اسکے ساتھ دوسروں کو شریک کرنے سے بچو۔ دین خالص صرف اللہ ہی کا ہے آسمان و زمین کی ہر چیز کا مالک وہی تنہا ہے۔ نفع نقصان اسی کے اختیار میں ہے، جو کچھ نعمتیں بندوں کے ہاتھ میں ہیں سب اسی کی طرف سے ہیں، رزق نعمتیں عافیت تصرف اسی کی طرف سے ہے، اسی کے فضل و احسان بدن پر ہیں۔ اور اب بھی ان نعمتوں کے پالنے کے بعد بھی تم اس کے ویسے ہی محتاج ہو مصیبتیں اب بھی سر پر منڈلا رہی ہیں۔ سختی کے وقت وہی یاد آتا ہے اور گڑ گڑا کر پوری عاجزی کے ساتھ کٹھن وقت میں اسی کی طرف جھکتے ہو۔ خود مشرکین مکہ کا بھی یہی حال تھا کہ جب سمندر میں گھر جاتے باد مخالف کے جھونکے کشتی کو پتے کی طرح ہچکو لے دینے لگتے تو اپنے ٹھاکروں، دیوتاؤں، بتوں، فقیروں، ولیوں، نبیوں سب کو بھول جاتے اور خالص اللہ سے لو لگا کر خلوص دل سے اس سے بچاؤ اور نجات طلب کرتے۔ لیکن کنارے پر کشتی کے پار لگتے ہی اپنے پرانے اللہ سب یاد آجاتے اور معبود حقیقی کے ساتھ پھر ان کی پوجا پاٹ ہونے لگتی۔ اس سے بڑھ کر بھی ناشکری کفر اور نعمتوں کی فراموشی اور کیا ہوسکتی ہے ؟ یہاں بھی فرمایا کہ مطلب نکل جاتے ہی بہت سے لوگ آنکھیں پھیر لیتے ہیں۔ لیکفروا کا لام لام عاقبت ہے اور لام تعلیل بھی کہا گیا ہے یعنی ہم نے یہ خصلت ان کی اس لئے کردی ہے کہ وہ اللہ کی نعمت پر پردے ڈالیں اور اس کا انکار کریں حالانکہ دراصل نعمتوں کا دینے والا، مصیبتوں کا دفع کرنے والا اس کے سوا کوئی نہیں۔ پھر انہیں ڈراتا ہے کہ اچھا دنیا میں تو اپنا کام چلا لو، معمولی سا فائدہ یہاں کا اٹھا لو لیکن اس کا انجام ابھی ابھی معلوم ہوجائے گا۔
Whatever grace you have it is from God none but He brings it mā ‘whatever’ is either a conditional or relative particle. Then when misfortune poverty or illness befalls you to Him you cry for help to Him you raise your voices with pleas for help and supplications and you do not call upon any other than Him.