“Allah – there is no True God except Him, the Owner of the Great Throne.” (Command of Prostration # 8) — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
حسَّن لهم الشيطان ذلك؛ لئلا يسجدوا لله الذي يُخرج المخبوء المستور في السموات والأرض من المطر والنبات وغير ذلك، ويعلم ما تُسرُّون وما تظهرون. الله الذي لا معبود يستحق العبادة سواه، رب العرش العظيم.
ہدہد کی غیر حاضری ہدہد کی غیر حاضری کی تھوڑی سی دیر گزری تھی جو وہ آگیا۔ اس نے کہا کہ اے نبی اللہ جس بات کی آپ کو خبر بھی نہیں میں اس کی ایک نئی خبر لے کر آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں۔ میں سبا سے آرہا ہوں اور پختہ یقینی خبر لایا ہوں۔ ان کے سباحمیر تھے اور یہ یمن کے بادشاہ تھے۔ ایک عورت ان کی بادشاہت کر رہی ہے اس کا نام بلقیس بنت شرجیل تھا یہ سب کی ملکہ تھی۔ قتادہ کہتے ہیں۔ اس کی ماں جنیہ عورت تھی اس کے قدم کا پچھلا حصہ چوپائے کے کھر جیسا تھا اور روایت میں ہے اس کی ماں کا نام رفاعہ تھا ابن جریج کہتے ہیں ان کے باپ کا نام ذی سرخ تھا اور ماں کا نام بلتعہ تھا لاکھوں کا اس کا لشکر تھا۔ اس کی بادشاہی ایک عورت کے ہاتھ میں ہے اسکے مشیر وزیر تین سو بارہ شخص ہیں ان میں سے ہر ایک کے ماتحت بارہ ہزار کی جمعیت ہے اس کی زمین کا نام مارب ہے یہ صنعاء سے تین میل کے فاصلہ پر ہے یہی قول قرین قیاس ہے اس کا اکثر حصہ مملکت یمن ہے واللہ اعلم ہر قسم کا دنیوی ضروری اسباب اسے مہیا ہے اس کا نہایت ہی شاندار تخت ہے جس پر وہ جلوس کرتی ہے۔ سونے سے منڈھا ہوا ہے اور جڑاؤ اور مروارید کی کاریگری اس پر ہوئی ہے۔ یہ اسی ہاتھ اونچا اور چالیس ہاتھ چوڑا تھا۔ چھ سو عورتیں ہر وقت اس کی خدمت میں کمر بستہ رہتی تھیں اس کا دیوان خاص جس میں یہ تخت تھے بہت بڑا محل تھا بلند وبالا کشادہ اور فراخ پختہ مضبوط اور صاف جس کے مشرقی حصہ میں تین سو ساٹھ طاق تھے اور اتنے ہی مغربی حصے میں۔ اسے اس صنعت سے بنایا تھا کہ ہر دن سورج ایک طاق سے نکلتا اور اسی کے مقابلہ کے طاق سے غروب ہوتا۔ اہل دربار صبح وشام اس کو سجدہ کرتے۔ راجا پر جا سب آفتاب پرست تھے اللہ کا عابد ان میں ایک بھی نہ تھا شیطان نے برائیاں انہیں اچھی کر دکھائی تھیں اور ان پر حق کا راستہ بند کر رکھا تھا وہ راہ راست پر آتے ہی نہ تھے۔ راہ راست یہ ہے کہ سورج چاند اور ستاروں کی بجائے صرف اللہ ہی کی ذات کو سجدے کے لائق مانا جائے۔ جیسے فرمان قرآن ہے کہ رات دن سورج چاند سب قدرت اللہ کی نشانیاں ہیں۔ تمہیں سورج چاند کو سجدہ نہ کرنا چاہئے سجدہ صرف اسی اللہ کو کرنا چاہئے جو ان سب کا خالق ہے۔ آیت (الا یسجدوا) کی ایک قرأت (الایا اسجدوا) بھی ہے۔ یا کہ بعد کا منادیٰ محذوف ہے یعنی اے میری قوم خبردار سجدہ اللہ ہی کے لئے کرنا جو آسمان کی زمین کی ہر ہر پوشیدہ چیز سے باخبر ہے۔ خب کی تفسیر پانی اور بارش اور پیداوار سے بھی کی گئی ہے۔ کیا عجب کہ ہدہد کی جس میں یہی صفت تھی یہی مراد ہو۔ اور تمہارے ہر مخفی اور ظاہر کام کو بھی وہ جانتا ہے۔ کھلی چھپی بات اس پر یکساں ہے وہی تنہا معبود برحق ہے وہی عرش عظیم کا رب ہے جس سے بڑی کوئی چیز نہیں۔ چونکہ ہدہد خیر کی طرف بلانے والا ایک اللہ کی عبادت کا حکم دینے وال اس کے سوا غیر کے سجدے سے روکنے والا تھا اسی لئے اس کے قتل کی ممانعت کردی گئی۔ مسند احمد ابو داؤد ابن ماجہ میں ہے کہ نبی ﷺ نے چار جانوروں کا قتل منع فرمادیا۔ چیونٹی شہد کی مکھی ہدہد اور صرد یعنی لٹورا۔
God — there is no god except Him the Lord of the Mighty Throne’ this clause constitutes an independent new sentence which is a eulogy comprising praise of the Throne of the Compassionate One to counter the description of the throne of Bilqīs between the two however is an unfathomable difference.