“What! You lustfully go towards men, leaving the women?! In fact, you are an ignorant people.” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
واذكر لوطًا إذ قال لقومه: أتأتون الفعلة المتناهية في القبح، وأنتم تعلمون قبحها؟ أإنكم لتأتون الرجال في أدبارهم للشهوة عوضًا عن النساء؟ بل أنتم قوم تجهلون حقَّ الله عليكم، فخالفتم بذلك أمره، وعَصَيْتُم رسوله بفعلتكم القبيحة التي لم يسبقكم بها أحد من العالمين.
ہم جنسوں سے جنسی تعلق (نتیجہ ایڈز) اللہ تعالیٰ اپنے بندے اور رسول حضرت لوط ؑ کا واقعہ بیان فرما رہا ہے کہ آپ نے اپنی امت یعنی اپنی قوم کو اس کے نالائق فعل پر جس کا فاعل ان سے پہلے کوئی نہ ہوا تھا۔ یعنی اغلام بازی پر ڈرایا۔ تمام قوم کی یہ حالت تھی کہ مرد مردوں سے عورت عورتوں سے شہوت رانی کرلیا کرتی تھیں۔ ساتھ ہی اتنے بےحیا ہوگئے تھے کہ اس پاجی فعل کو پوشیدہ کرنا بھی کچھ ضروری نہیں جانتے تھے۔ اپنے مجمعوں میں واہی فعل کرتے تھے۔ عورتوں کو چھوڑ مردوں کے پاس آتے تھے اس لئے آپ نے فرمایا کہ اپنی اس جہالت سے باز آجاؤ تم تو ایسے گئے گزرے اور اتنے نادان ہوئے کہ شرعی پاکیزگی کے ساتھ ہی تم سے طبعی بھی جاتی رہی۔ جیسے دوسری آیت میں ہے (اَتَاْتُوْنَ الذُّكْرَانَ مِنَ الْعٰلَمِيْنَ01605ۙ) 26۔ الشعراء :165) کیا تم مردوں کے پاس آتے ہو اور عورتوں کو جنہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے جوڑ بنائے ہیں چھوڑتے ہو ؟ بلکہ تم حد سے نکل جانے والے لوگ ہو۔ قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ جب لوط اور لوط والے تمہارے اس فعل سے بیزار ہیں اور نہ وہ تمہاری مانتے ہیں نہ تم ان کی۔ تو پھر ہمیشہ کی اس بحث و تکرار کو ختم کیوں نہیں کردیتے ؟ لوط ؑ کے گھرانے کو دیس نکالا دے کر ان کے روزمرہ کے کچوکوں سے نجات حاصل کرلو۔ جب کافروں نے پختہ ارادہ کرلیا اور اس پر جم گئے اور اجماع ہوگیا تو اللہ نے انہیں کو ہلاک کردیا اور اپنے پاک بندے حضرت لوط کو اور ان کی اہل کو ان سے جو عذاب ان پر آئے ان سے بچالیا۔ ہاں آپ کی بیوی جو قوم کے ساتھ ہی تھی وہ پہلے سے ہی ان ہلاک ہونے والوں میں لکھی جا چکی تھی وہ یہاں باقی رہ گئی اور عذاب کے ساتھ تباہ ہوئی کیونکہ یہ انہیں ان کے دین اور ان کے طریقوں میں مدد دیتی تھی انکی بد اعمالیوں کو پسند کرتی تھی۔ اسی نے حضرت لوط ؑ کے مہمانوں کی خبر قوم کو دی تھی۔ لیکن یہ خیال رہے کہ معاذاللہ ان کی اس فحش کاری میں یہ شریک نہ تھی۔ اللہ کے نبی ؑ کی بزرگی کے خلاف ہے کہ ان کی بیوی بدکار ہو۔ اس قوم پر آسمان سے پتھر برسائے گئے جن پر ان کے نام کندہ تھے ہر ایک پر اسی کے نام پتھر آیا اور ایک بھی ان میں سے بچ نہ سکا۔ ظالموں سے اللہ کی سزا دور نہیں۔ ان پر حجت ربانی قائم ہوچکی تھی۔ انہیں ڈرایا اور دھمکایا جاچکا تھا۔ تبلیغ رسالت کافی طور پر ہوچکی تھی۔ لیکن انہوں نے مخالفت میں جھٹلانے میں اور اپنی بےایمانی پر اڑنے میں کمی نہیں کی۔ نبی اللہ ؑ کو تکلیفیں پہنچائیں بلکہ انہیں نکال دینے کا ارادہ کیا اس وقت اس بدترین بارش نے یعنی سنگ باری نے انہیں فنا کردیا۔
What! Do you read a-innakum pronouncing both hamzas or by not pronouncing the second and inserting an alif between the two in both cases come unto men in lust instead of women? Nay but you are truly a people in ignorance’ of the consequence of your action.