“Eat the good clean things We have provided you, and do not exceed the limits in respect of it causing My wrath to descend upon you; and indeed the one on whom My wrath descended, has fallen.” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
كلوا من رزقنا الطيب، ولا تعتدوا فيه بأن يظلم بعضكم بعضًا، فينزل بكم غضبي، ومَن ينزل به غضبي فقد هلك وخسر.
احسانات کی یاد دہانی۔ اللہ تبارک وتعالی نے بنی اسرائیل پر جو بڑے بڑے احسان کئے تھے انہیں یاددلارہا ہے ان میں سے ایک تو یہ ہے کہ انہیں ان کے دشمن سے نجات دی۔ اور اتنا ہی نہیں بلکہ ان کے دشمنوں کو ان کے دیکھتے ہوئے دریا میں ڈبو دیا۔ ایک بھی ان میں سے باقی نہ بچا جیسے فرمان ہے (واغرقنا ال فرعون وانتم تنظرون)۔ یعنی ہم نے تمہارے دیکھتے ہوئے فرعونیوں کو ڈبو دیا۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ مدینے کے یہودیوں کو عاشورے کے دن کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے ان سے اس کا سبب معلوم فرمایا انہوں نے جواب دیا کہ اسی دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ کو فرعون پر کامیاب کیا تھا۔ آپ نے فرمایا پھر تو ہمیں بہ نسبت تمہارے ان سے زیادہ قرب ہے چناچہ آپ نے مسلمانوں کو اس دن کے روزے کا حکم دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے کلیم کو کوہ طور کی دائیں جانب کا وعدہ دیا۔ آپ وہاں گئے اور پیچھے سے بنو اسرائیل نے گوسالہ پرستی شروع کردی۔ جس کا بیان ابھی آگے آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ۔ اسی طرح ایک احسان ان پر یہ کیا کہ من وسلوی کھانے کو دیا اس کا پورا بیان سورة بقرۃ وغیرہ کی تفیسر میں گزر چکا ہے من ایک میٹھی چیز تھی جو ان کے لئے آسمان سے اترتی تھی اور سلوی ایک قسم کے پرند تھے جو بہ حکم خداوندی ان کے سامنے آجاتے تھے یہ بقدر ایک دن کی خوراک کے انہیں لے لیتے تھے۔ ہماری یہ دی ہوئی روزی کھاؤ اس میں حد سے نہ گزر جاؤ حرام چیزیا حرام ذریعہ سے اسے نہ طلب کرو۔ ورنہ میرا غضب نازل ہوگا اور جس پر میرا غضب اترے یقین مانو کہ وہ بدبخت ہوگیا۔ حضرت شغی بن مانع ؒ فرماتے ہیں کہ جہنم میں ایک اونچی جگہ بنی ہوئی ہے جہاں کافر کو جہنم میں گرایا جاتا ہے تو زنجیروں کی جگہ تک چالیس سال میں پہنچتا ہے یہی مطلب اس آیت کا ہے کہ وہ گڑھے میں گرپڑا۔ ہاں جو بھی اپنے گناہوں سے میرے سامنے توبہ کرے میں اس کی توبہ قبول کرتا ہوں۔ دیکھو بنی اسرائیل میں سے جہنوں نے بچھڑے کی پوجا کی تھی ان کی توبہ کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کو بخش دیا۔ غرض جس کفر و شرک گناہ و معصیت پر کوئی ہو پھر وہ اسے بخوف الہی چھوڑ دے اللہ تعالیٰ اسے معاف فرما دیتا ہے ہاں دل میں ایمان اور اعمال صالحہ بھی کرتا ہو اور ہو بھی راہ راست پر۔ شکی نہ ہو سنت رسول اور جماعت صحابہ کی روش پر ہو اس میں ثواب جانتا ہو یہاں پر ثم کا لفظ خبر کی خبر پر ترتیب کرنے کے لئے آیا ہے جیسے فرمان (ثُمَّ كَانَ مِنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَتَوَاصَوْا بالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بالْمَرْحَمَةِ 17ۭ) 90۔ البلد :17)
‘Eat of the good things We have provided you that is to say of that which has been bestowed on you as a grace from God but do not transgress regarding it by being ungrateful for the grace thereof lest My wrath descend on you if read fa-yahilla it means ‘lest it My wrath become incumbent upon you’; or if read fa-yuhilla it means ‘lest it descend on you’. And he on whom My wrath descends read yahlil ‘becomes incumbent’ or yahlul ‘descends’ certainly perishes falls into the Fire.