You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ فِي مَجْلِسِ بَنِي سَلَمَةَ وَأَنَا أَصْغَرُهُمْ فَقَالُوا مَنْ يَسْأَلُ لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَذَلِكَ صَبِيحَةَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ فَخَرَجْتُ فَوَافَيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ ثُمَّ قُمْتُ بِبَابِ بَيْتِهِ فَمَرَّ بِي فَقَالَ ادْخُلْ فَدَخَلْتُ فَأُتِيَ بِعَشَائِهِ فَرَآنِي أَكُفُّ عَنْهُ مِنْ قِلَّتِهِ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ نَاوِلْنِي نَعْلِي فَقَامَ وَقُمْتُ مَعَهُ فَقَالَ كَأَنَّ لَكَ حَاجَةً قُلْتُ أَجَلْ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ رَهْطٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ يَسْأَلُونَكَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ فَقَالَ كَمْ اللَّيْلَةُ فَقُلْتُ اثْنَتَانِ وَعِشْرُونَ قَالَ هِيَ اللَّيْلَةُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ أَوْ الْقَابِلَةُ يُرِيدُ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ
Narrated Abdullah ibn Unays: I was present at the gathering of Banu Salamah, and I was the youngest of them. They (the people) said: Who will ask the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم for us about Laylat al-Qadr? That was the twenty-first of Ramadan. I went out and said the sunset prayer along with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. I then stood at the door of his house. He passed by me and said: Come in. I entered (the house) and dinner was brought for him. I was prevented from taking food as it was scanty. When he finished his dinner, he said to me: Give me my shoes. He then stood up and I also stood up with him. He said: Perhaps you have some business with me. I said: Yes. Some people of Banu Salamah have sent me to you to ask you about Laylat al-Qadr. He asked: Which night: Is it tonight? I said: Twenty-second. He said: This is the very night. He then withdrew and said: Or the following night, referring to the twenty-third night.
ضمرہ بن عبداللہ بن انیس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ میں بنی سلمہ کی ایک مجلس میں تھا اور میں ان سب سے چھوٹا تھا ، انہوں نے کہا : کون ہے جو رسول اللہ ﷺ سے ہمارے لیے لیلۃ القدر کے متعلق پوچھ آئے ؟ اور یہ رمضان کی اکیسویں تاریخ کی صبح تھی ۔ پس میں نکلا اور مغرب کی نماز رسول اللہ ﷺ کے ساتھ پڑھی ۔ پھر میں آپ ﷺ کے گھر کے دروازے پر کھڑا ہو گیا ۔ آپ ﷺ میرے پاس سے گزرے تو فرمایا ” اندر آ جاؤ ۔ “ میں اندر چلا گیا ، آپ کو عشائیہ پیش کیا گیا ۔ مجھے یاد ہے کہ میں کھانا کم ہونے کی وجہ سے جھجھک رہا تھا ( یعنی بہت کم کھا رہا تھا ۔ ) جب فارغ ہو گئے تو فرمایا ، ” مجھے میرے جوتے دو ۔ “ چنانچہ آپ کھڑے ہو گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ اٹھ کھڑا ہوا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” شاید تم کسی کام سے آئے تھے ؟ “ میں نے عرض کیا ہاں ! مجھے بنی سلمہ کی ایک جماعت نے آپ کی خدمت میں بھیجا ہے وہ لیلۃ القدر کے متعلق دریافت کرنا چاہتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا ” آج کون سی رات ہے ؟ میں نے کہا : ” آج بائیسویں ہے “ آپ نے فرمایا ” یہی رات ہے ۔ “ پھر آپ نے اپنی بات دہرائی اور فرمایا ” اگلی رات ہے ۔ “ یعنی تئیسویں رات ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:۵۱۴۳)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ الاعتکاف (۳۴۰۱، ۳۴۰۲)، مسند احمد (۳/۴۹۵) (حسن صحیح)