You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَحَوَّلُوا عَنْ مَكَانِكُمُ الَّذِي أَصَابَتْكُمْ فِيهِ الْغَفْلَةُ»، قَالَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ وَصَلَّى، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَاهُ مَالِكٌ، وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، وَالْأَوْزَاعِيُّ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَر، ٍ وَابْنِ إِسْحَاقَ لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمُ الْأَذَانَ فِي، حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ هَذَا، وَلَمْ يُسْنِدْهُ مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا الْأَوْزَاعِيُّ، وَأَبَانُ الْعَطَّارُ، عَنْ مَعْمَرٍ
Abu Hurairah reported: Another version of the above tradition adds: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Go away from this place of yours where inadvertence took hold of you. He then commanded Bilal who called for prayer and announced that the prayer in congregation was ready (i. e. he uttered the iqamah) and he observed prayer. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Malik, Sufyan bin Uyainah, al-Awzai, and Abd al-Razzaq from Mamar and Ibn Ishaq, none of them made a mention of the call for prayer (adman) in this version of the tradition narrated by al-Zuhri, and none of them attribute (this tradition) to him except al-Awzai and Aban al-'Attar on the authority of Mamar.
۔ ابوہریرہ ؓ سے مذکورہ بالا قصے میں بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اس جگہ سے نکل چلو جہاں تم پر غفلت طاری ہوئی ہے ۔ “ اس کے بعد آپ ﷺ نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے اذان اور پھر اقامت کہی اور نماز پڑھی ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس روایت کو مالک سفیان بن عیینہ ، اوزاعی اور عبدالرزاق نے معمر اور ابن اسحاق سے نقل کیا ہے ۔ مگر کسی نے بھی زہری کی اس روایت میں اذان کا ذکر نہیں کیا ۔ اور معمر سے اوزاعی اور ابان عطار کے سوا کسی نے بھی اس کو بیان نہیں کیا ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : اس روایت میں اذان کا اضافہ ہے، یونس والی روایت میں اذان کا ذکر نہیں، چھوٹی ہوئی نماز کے لئے اذان دی جائے گی یا نہیں اس مسئلہ میں علماء کا اختلاف ہے، امام احمد کی رائے میں اذان اور اقامت دونوں کہی جائے گی ، اور یہی قول اصحاب الرای کا بھی ہے، امام شافعی کا مشہور قول یہ ہے کہ صرف تکبیر کہی جائے گی اذان نہیں۔ ۲؎ : یہی واقعہ ہشام نے حسن کے واسطے سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے اس میں بھی اذان کا ذکر ہے، اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی اذان اور اقامت دونوں کا ذکر ہے (اور ان دونوں کی روایتیں آگے آ رہی ہیں ) یہ دونوں روایتیں صحیح ہیں، نیز دیگر صحابہ کرام سے بھی ایسے ہی مروی ہے، اور احادیث و روایات میں ثقہ راویوں کے اضافے اور زیادات مقبول ہوتی ہیں۔