You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ وَعَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَضَلَّ اللَّهُ عَنْ الْجُمُعَةِ مَنْ كَانَ قَبْلَنَا كَانَ لِلْيَهُودِ يَوْمُ السَّبْتِ وَالْأَحَدُ لِلنَّصَارَى فَهُمْ لَنَا تَبَعٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ نَحْنُ الْآخِرُونَ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا وَالْأَوَّلُونَ الْمَقْضِيُّ لَهُمْ قَبْلَ الْخَلَائِقِ
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Allah led those who came before us astray from Friday. Saturday was for the Jews and Sunday was for the Christians. And they will lag behind us until the Day of Resurrection. We are the last of the people of this world but we will be the first to be judged among all of creation.’”
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلے لوگوں کو جمعہ کے پہچاننے کی توفیق نہیں دی۔ ( چنانچہ)یہودیوں کے لئے ہفتے کا دن( مقرر) ہوگیا اور عیسائیوں کے لئے اتوار۔ وہ لوگ (ہفت روزہ عبادت میں) قیامت تک ہم سے پیچھے رہیں گے ۔ ہم دنیا والوں میں آخری (امت) ہیں اور قیامت کے دن ہم اول ہوں گے، یعنی سب لوگوں سے پہلے حساب کتاب ہو جائے گا۔
جمعہ سے بھٹکانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں جمعہ اور اس کے علاوہ دوسرے دنوں کے اختیار کی توفیق دی، لیکن انہوں نے اسے اختیار نہ کرکے دوسرا دن اختیار کیا۔ ۲؎: یہ امت محمدیہ پر اللہ تعالیٰ کی عنایت ہوئی کہ دنیا میں ان کو سب کے بعد رکھا، اور آخرت میں سب سے پہلے رکھے گا، دنیا میں بعد میں رکھنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ امت سابقہ امتوں پر گواہ ہے جیسے کہ قرآن میں وارد ہے، بہرحال جمعہ کی فضیلت یہود اور نصاریٰ کو نہیں ملی، انہوں نے اس دن کے پہچاننے میں غلطی کی، اور امت محمدیہ کو اللہ تعالیٰ نے صاف کھول کر یہ دن بیان کر دیا، اور جمعہ کی تخصیص کی وجہ یہ ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی پیدائش اسی دن کی، یعنی آدم علیہ السلام کو اسی دن پیدا کیا، پس ہر ایک انسان پر اس دن اپنے مالک کا شکر ادا کرنا فرض ہوا، اور قیامت بھی اسی دن آئے گی، گویا شروع اور خاتمہ دونوں اسی دن ہیں۔